اولمپک گیمز کے دوران ہائی جمپ کا فائنل مقابلہ اس وقت غیر یقینی صورت حال کا شکار ہو گیا جب مقابلے میں حصہ لینے والے اٹلی اور قطر کے کھلاڑیوں کے درمیان مقابلہ ٹائی بریکر کے لیے دیے گئے تین موقعوں کے بعد بھی فیصلہ کن ثابت نہ ہو سکا۔
اس موقع پر دونوں کھلاڑیوں نے گولڈ میڈل کا واحد حقدار بننے کے لیے مزید کھیل کھیلنے سے انکار کرتے ہوئے گولڈ میڈل شیئر کرنے کا فیصلہ کیا۔
رواں برس ہونے والے اولمپکس مقابلوں میں جہاں دماغی صحت موضوع بحث رہی وہیں ہمدردی کے غیر معمولی واقعات نے ان کھیلوں کو لازوال بنا دیا۔
دنیا بھر سے آنے والے بہترین اتھلیٹس ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی اور گرم جوشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھے گئے۔ دوسروں کے ساتھ خوشی مناتے، ایک دوسرے کو حوصلہ دیتے اور دوسروں کے مایوسی کے آنسو پونچھتے نظر آئے۔
اتوار کو اٹلی کے گیانمارکو تمبری اور قطر کے معتز برشم کے درمیان مقابلہ کھیل ختم ہونے کے بعد بھی جیت کا تعین نہ ہو سکا۔
ہائی جمپ میں 2.37 میٹر چھلانگ لگا کر دونوں کے درمیان مقابلہ ٹائی ہو گیا۔ جیت کے فیصلے کے لیے دونوں کو 2.39 میٹر چھلانگ لگانے کا نیا ہدف دیا گیا، جو دونوں تین، تین کوششوں کے باوجود پار نہ کر سکے۔ فاتح کا تعین ہونے تک دونوں مقابلہ جاری رکھ سکتے تھے، لیکن انہوں نے سونے کا تمغہ شیئر کرنے کا فیصلہ کیا۔
قطر کے معتز برشم کا کہنا تھا کہ "میں نے جو کارکردگی دکھائی اس کے لیے میں سونے کے تمغے کا اہل تھا۔ اس (گیانمارکو تمبری) نے بھی ایسی ہی کارکردگی دکھائی۔ لہذا، میں جانتا ہوں کہ وہ بھی سونے کے تمغے کا اہل ہے۔ لیکن یہ موقع کھیل سے بڑھ کر کچھ کر دکھانے کا ہے، وہ یہ کہ ہم اپنی اگلی نسل کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں۔"
تمغہ شیئر کرنے کے فیصلے کے بعد دونوں کھلاڑیوں نے ہاتھ ملایا اور تمبری نے اچھل کر معتز کو گلے لگا لیا۔ تمبری کا کہنا تھا کہ "جیت کو ایک دوست کے ساتھ بانٹنے کی اپنی ہی خوبصورتی ہے۔ یہ ایک طلسماتی نوعیت کا سا احساس ہے۔"
اس ٹریک پر ایسا ہی ایک اور واقعہ اس وقت پیش آیا جب دوڑ کے دوران امریکہ کے ایشایا جویٹ اور بوٹسوانا کے نجیل اموس آپس میں ٹکرا کر گر پڑے۔ ایک دوسرے سے ناراضی کا اظہار کرنے کی بجائے دونوں نے ایک دوسرے کو اٹھنے میں مدد کی اور ہاتھ تھامے فنش لائن کو پار کیا۔
کرونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث تاخیر سے ہونے والی اولمپکس گیمز میں انسانی ہمدردی کے جذبات کو بڑی جگہ ملی ہے۔ وبا کے دوران دیگر انسانوں سے دور رہنے کے تجربے سے اکثر لوگوں میں مل جل کر رہنے کی خواہش کو بڑھاوا ملا ہے۔