کرونا وائرس کی نئی جینیاتی قسم اومیکرون نے اس وقت دنیا بھر میں انتہائی تیزی سے پھیلنے والی وبا کی شکل اختیار کر لی ہے اور تشویش کی بات یہ ہے کہ اس مرض میں وہ لوگ بھی مبتلا ہو رہے ہیں جو کرونا سے بچاؤ کی ویکسین کی نہ صرف مکمل خوراکیں حاصل کر چکے ہیں بلکہ کئی ایک آدھ نے تو بوسٹر بھی لگوا لیے ہیں۔
وبا کا یہ پھیلاؤ ایک ایسے موقع پر ہو رہا ہے جب دنیا بھر میں کرسمس کی تیاریاں اپنے عروج پر ہیں اور لوگ خریداریوں میں مصروف ہیں اور تعطیلات اپنے عزیزوں اور پیاروں کے ساتھ گزارنے کے لیے زمینی،بحری اور فضائی ذرائع سے سفر کر رہے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈورس ادہانوم گیبریسس نے گزشتہ ہفتے ایک نیوز بریفنگ میں بتایا تھا کہ اس وقت تک دنیا کے 77 ملکوں میں اومیکرون کے کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ کرونا کا یہ ویریئنٹ دنیا کے زیادہ تر ملکوں میں پہنچ چکا ہے، اگرچہ کئی ایک میں تاحال اس کی شناخت سامنے نہیں آئی۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ پریشان کن بات یہ ہے کہ یہ ویریئنٹ گزشتہ تمام جینیاتی اقسام کے مقابلے میں کہیں زیادہ تیز رفتاری سے پھیل رہا ہے اور لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ یہ زیادہ مہلک نہیں ہے۔ لیکن اب جو اعداد و شمار سامنے آ رہے ہیں وہ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم شروع میں اسے صحیح طور پر سمجھ نہیں سکے۔
سفری پابندیوں کا نفاذ
دنیا بھر میں بعض حکومتیں اومیکرون کا پھیلاؤ روکنے کے لیے حفاظتی انتظامات کے ساتھ ساتھ سفری پابندیوں کا طریقہ کار بھی اختیار کر رہی ہیں۔ اسرائیل نے پیر کے روز بتایا کہ اس نے اومیکرون کا پھیلاؤ روکنے کے لیے امریکہ، کینیڈا اور دوسرے آٹھ ملکوں کے مسافروں کی آمد پر پابندیاں لگا نے کا فیصلہ کیا ہے۔
حالیہ ہفتوں کے دوران اسرائیل میں کووڈ-19 کے اس نئے ویریئنٹ کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے اس نے اپنی سرحدیں بند کرنا اور سفری پابندیاں عائد کرنا شروع کر دی ہیں۔ پابندی کی فہرست میں شامل ہونے والے دیگر ملکوں میں بیلجیئم، جرمنی، ہنگری، اٹلی، مراکش، پرتگال، سوٹزرلینڈ اور ترکی شامل ہیں۔
فن لینڈ میں کرسمس کی تیاریاں اور کووڈ-19 کا خوف
فن لینڈ سے آنے والی خبروں کے مطابق وہاں کرسمس کی گہماگہمی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔ کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگوانے کے بعد اکثر لوگ یہ سوچ کر گھروں سے باہر نکل آئے ہیں کہ اس موذی وائرس سے محفوظ ہو گئے ہیں۔ فن لینڈ میں تقریبات کا انتظام کرنے والوں اور سیاحت سے منسلک کاروباری افراد نے بتایا ہے کہ اس بار کرسمس پر اتنی ہی رونق اور ہجوم دکھائی دے رہا ہے جتنا عالمگیر وبا شروع ہونے سے پہلے ہوا کرتا تھا۔ لیکن اب وہ اس خوف کا اظہار کر رہے ہیں کہ شاید یہ رونقیں زیادہ دنوں تک جاری نہ رہ سکیں کیونکہ اومیکرون کے تیزی سے پھیلاؤ کے نتیجے میں نئی سفری پابندیاں، کرونا ٹیسٹ کرانے کی ضرورت اور قرنطینہ میں جانے کی پابندیاں زیادہ دور کی بات نہیں لگتی۔
دو امریکی سینیٹرز کووڈ-19 میں مبتلا ہو گئے
میساچوسٹس سے سینیٹر الزبتھ وارن اور نیوجرسی کے سینیٹر کوری بوکر نے کہا ہے کہ ان کا کووڈ-19 ٹیسٹ پازیٹو آیا ہے۔ اتوار کے روز ان کی جانب سے یہ اعلان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب امریکہ کو کرونا وائرس کے ایک نئے ویریئنٹ اومیکرون کے بڑھتے ہوئے کیسز سے مقابلہ کرنا پڑ رہا ہے۔ ان دونوں سینیٹرز نے کہا ہے کہ دہ ویکسین کی دو خواکوں کے ساتھ بوسٹر بھی لگوا چکے ہیں، تاہم، فی الحال ان میں وبا کی علامتیں کم شدت کی ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان میں لوگوں کو ویکسین کا بوسٹر لگوانے کا مشورہ دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر انہیں بوسٹر نہ لگا ہوتا تو ان میں بیماری کی علامات زیادہ شدید ہوتیں۔
سردیوں میں اومیکرون کے تیز تر پھیلاؤ کا خطرہ ہے۔ ڈاکٹر فاوچی
وائٹ ہاؤس کے صحت سے متعلق اعلیٰ مشیر ڈاکٹر انتھونی فاوچی نے کہا ہے کہ کووڈ-19 کی نئی جینیاتی قسم اومیکرون تیزی سے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے اور صدر بائیڈن منگل کے روز ویکسین نہ لگوانے والے امریکیوں کے لیے ایک سخت انتباہ جاری کرنے والے ہیں کہ سردیوں کے موسم میں انہیں کس طرح کی صورت حال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ویکسین نہ لگوانے والے لوگ ملک بھر کے اسپتالوں کے لیے حقیقی خطرہ بن سکتے ہیں، کیونکہ ان لوگوں کی تعداد اب بھی بہت زیادہ ہے جنہوں نے ابھی تک ویکسین حاصل نہیں کی۔
وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر فاوچی کا کہنا ہے کہ آنے والا سردیوں کا موسم عالمگیر وبا کی دوبارہ واپسی کے اعتبار سے انتہائی سخت ہو سکتا ہے، جو اس سے بالکل مختلف صورت حال ہے جیسا کہ صدر بائیڈن نے کئی مہینے پہلے کہا تھا کہ اس بار کرسمس اور اس کی تعطیلات کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے پہلے جیسی نارمل ہوں گی۔
12 ہزار امریکی فوجیوں کا ویکسین لگوانے سے انکار
امریکہ میں حکومت نے سرکاری اہل کاروں اور کاروباروں میں کام کرنے والے کارکنوں کے لیے ویکسین لگوانا لازمی قرار دیا ہے، اس کے باوجود ایسے افراد کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جو مختلف وجوہات کی بنا پر ویکسین لینے سے انکار کر رہی ہے۔
حال ہی میں امریکی فوج کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ 12 ہزار سے زیادہ فوجی اہل کاروں نے مذہبی بنیادوں پر ویکسین لگوانے سے استثنیٰ مانگا ہے، لیکن اب تک کی اطلاعات کے مطابق کسی کو بھی استثنیٰ نہیں مل سکا۔
حکومت فوجی اہل کاروں کو عالمگیر وبا سے محفوظ رکھنے کے لیے انہیں ویکسین لگوانے پر زور رہی ہے۔
فوج کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت 30 ہزار فوجی اہل کار ایسے ہیں جنہوں نے ابھی تک ویکسین حاصل نہیں کی۔ ان میں سے کئی ہزار نے مختلف وجوہات کی بنا پر عارضی طور پر ویکسین نہ لگوانے کی اجازت حاصل کی ہے، جب کہ ہزاورں اہل کاروں کے کیسز پر غور ہو رہا ہے جنہوں نے یا تو مذہبی بنیادوں پر ویکسین لینے سے انکار کیا ہے یا وہ کوئی وجہ بتائے بغیر ویکسین لگوانا نہیں چاہتے۔ یہ تعداد امریکہ کے حاضر سروس 13 لاکھ فوجیوں کی کل تعداد کا تقریباً ایک اعشاریہ پانچ فی صد ہے۔
کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے قبل بھی فوج میں مذہبی بنیادوں پر کچھ اہل کاروں کو بعض معاملات میں استثنیٰ حاصل ہے، مثال کے طور پر مخصوص قسم کی پگڑی پہننا یا داڑھی رکھنا۔
(خبروں کا کچھ مواد رائٹرز اور ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے)