صدر جو بائیڈن نے پیر کو اعلان کیاکہ امریکہ میں نفرت غالب نہیں ہو گی ۔ یہ بات انہوں نے شہری حقوق کے مقتول رہنما مارٹن لوتھر کنگ جونئیر ڈے پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اور انصاف اور امریکہ میں سیاہ فام لوگوں کے مساوی حقوق کے بارے میں ان کی کوششوں کا اجاگر کرتے ہوئے کہی ۔
واشنگٹن میں شہری حقوق کے ایک علمبردار گروپ نیشنل ایکشن نیٹ ورک کے رہنماؤں سےخطاب کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ امریکیوں کو کبھی بھی درست کام کرنے سے تھکنا نہیں چاہئے۔
انہوں نے ان اقداما ت کا حوالہ دیا جو انہوں نے صدارت کے اپنے دو برسوں کے دوران سیاہ فام امریکیوں کی زندگیاں بہتر بنانے کے لئی کیے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بہت سے کام ابھی ناتمام ہیں ۔ ہم خاموش نہیں رہ سکتے ۔
بائیڈن نے کہا کہ کرونا وائرس وبا کے باعث پیدا ہونے والی اقتصادی مشکلات سے بحالی نے آنے والےعشروں کے لیے ایک زیادہ مضبوط ، زیادہ منصفانہ معیشت کی بنیاد رکھ دی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ سیاہ فام امریکیوں کی بے روزگاری میں ریکارڈ کمی واقع ہو چکی ہے ۔سیاہ فام کارکنوں کی اجرتیں بڑھ چکی ہیں ۔ اور ان کا کہنا تھا کہ سیاہ فاموں کے چھوٹے کاروباروں سمیت ان کے دور صدارت کے یہ دو سال چھوٹے کاروباروں کی تشکیل کےلیے اب تک کے دو مضبوط ترین سال تھے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم سیاہ فام افراد کی دولت بڑھانے کی اپنی کوششوں میں اسی طرح اضافہ کر رہے ہیں جیسا کہ ہم ہر اس شخص کے لیے کر رہے ہیں جو اپنی دولت میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں ۔
صدر جو بائیڈن نے مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی سالگرہ کے موقع پر اتوار کو امریکہ کے فریڈم چرچ میں ایک خطاب کیا جو عہدے پر موجود کسی صدر کا اس چرچ میں پہلا خطاب تھا۔
صدر نے اس تاریخی خطاب میں کہا کہ جمہوریت ایک اہم موڑ پر ہے اور یہ کہ شہری حقوق کے رہنما کی زندگی اورمیراث ہمیں راستہ دکھاتی ہے اور ہمیں اس پر توجہ دینی چاہیئے۔
امریکہ میں شہری حقوق اور نسلی مساوات کے لیے جدوجہد کرنے والے ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی سالگرہ کی تقریبات جمعے کو جاری ہوئیں تھیں۔ مارٹن لوتھر کنگ جونیئر 15 جنوری 1929 کو پیدا ہوئے تھے لیکن اُن کی یاد میں ہر سال جنوری کے تیسرے پیر کو امریکہ میں عام تعطیل ہوتی ہے۔
مارٹن لوتھر کنگ ڈے پر قومی تعطیل پہلی بار 1986 میں کی گئی تھی۔ اس کے بعد سے ہر سال اس دن ڈاکٹر کنگ کی خدمات کے اعتراف میں امریکہ بھر میں ریلیوں اور تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
کنگ جونیئر نے اس وقت سیاہ فام شہریوں کے حقوق کے لیے تحریک کا آغاز کیا تھا جب امریکہ میں ان کے خلاف نسلی تعصب عروج پر تھا۔ڈاکٹر کنگ کی پرامن تحریک نے حکومت اور اداروں کو اپنی پالیسیاں بدلنے پر مجبور کر دیا تھا۔
ا س دوران وہ امریکہ میں محروم طبقات اور مزدوروں کے احتجاج میں شریک ہوتے رہےتھے۔ وہ تین اپریل 1968 کو سینیٹری ورکرز کی ہڑتال میں شرکت کے لیے ریاست ٹینیسی پہنچے تھے جہاں چار اپریل 1968 کو شہر میمفس کے ایک ہوٹل میں اُنہیں گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔
لورین ہوٹل کو جہاں مارٹن لوتھر کنگ رہائش پذیر تھے اب سول رائٹس میوزیم کا حصہ بنا دیا گیا ہے اور ہر سال وہاں اُن کی یاد میں تقریب منعقد کی جاتی ہے۔
ڈاکٹر کنگ جونیئر کو اُن کی خدمات کے اعتراف میں 1964 میں امن کے نوبیل انعام سے بھی نوازا گیا۔
اس رپورٹ کا کچھ مواد رائٹرز اور اے پی سے لیاگیا ہے ۔