پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کے علاقے ڈانڈے درپہ خیل میں ایک گھر کے اندر ہونے والے دھماکے سے ایک شخص ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے ہیں۔
شمالی وزیرستان کی انتظامیہ کے مطابق منگل کو پیش آنے والے اس واقعے کے زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جنہیں ایجنسی ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے۔
دھماکے کی نوعیت کے بارے میں ابھی تک انتظامیہ نے کچھ نہیں بتایا۔لیکن خدشہ ہے کہ دھماکہ خیز مواد پہلے ہی سے گھر کے احاطے میں موجود تھا۔
گھر کے مکین پانچ دن قبل ہی بنوں سے واپس لوٹے تھے اور گھر کی صفائی ستھرائی میں مصروف تھےجس کے دوران دھماکہ ہوا۔
شدت پسندی اور دہشت گردی کا شکار شمالی وزیرستان کے علاقے ڈانڈے درپہ خیل کو حال ہی میں طویل سکیورٹی آپریشن کے بعد کلیئر قرار دیا گیا ہے جس کےبعد یہاں سے بے دخل ہونے والے قبائلیوں کی واپسی کا عمل گزشتہ ہفتے ہی شروع ہوا ہے۔
ڈانڈے درپہ خیل سے نقل مکانی کرنے والوں کی واپسی سات ستمبر کو شروع ہوئی تھی جو 19ستمبر تک جاری رہے گی۔
اس دوران داخلی طور پر بے گھر ہونے والے (آئی ڈی پیز) 2296رجسٹرڈ خاندانو ں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں قبائلیوں کو ڈانڈے درپہ خیل کی حدود میں آنے والے مختلف گائوں اور دیہات میں واپس آباد کیا جائے گا۔
ڈانڈے درپہ خیل کو افغان جنگ بالخصوص خطے میں انتہا پسندی کی تاریخ میں کلیدی حیثیت حاصل ہے۔
افغان طالبان کے رہنما مولوی جلال الدین حقانی اور ان کے کئی ساتھیوں نے ستر کی دہائی کے وسط میں شمالی وزیرستان سے منسلک افغان صوبے خوست سے پاکستان ہجرت کرنے کے بعد ڈانڈے درپہ خیل میں ہی سکونت اختیار کی تھی۔
اس علاقے میں مولوی حقانی اور ان کے ساتھیوں نے مکانات اور ہجروں کے علاوہ ایک بہت بڑا مدرسہ بھی تعمیر کیا تھا جس سے تعلیم حاصل کرنے والے بہت سے طلبہ نے بعد میں تحریکِ طالبان اور افغان طالبان کے حقانی نیٹ ورک میں شمولیت اختیار کی تھی۔