گذشتہ چند برسوں میں جب سے انٹرنیٹ عام آدمی کی دسترس میں آیا ہے، اس نے لوگوں کی زندگیوں میں بہتری کے بہت سے مواقع پیدا کئے ہیں۔ پھر وہ چاہے تعلیم، صحت یا کاروبارکے شعبے ہوں یا بات ہو معیشت کی، انٹرنیٹ نے معاشرے کے ہر شعبے کو ایک الگ اور جدید دنیا سے متعارف کرایا ہے۔
گذشتہ دس برسوں میں انٹرنیٹ کےذریعےخریداری کرنےکا رواج بہت تیزی سے مقبول ہوا ہے۔ یوں آن لائن کاروبار سے منسلک ہونے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ بڑھتا جا رہا ہے۔ امریکہ کی دو ملٹی نشنل کمپنیاں ’ای بے‘ eBay اور ’ایمازون‘ amazon نے لوگوں کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کیا ہے جہاں سے وہ خود اپنے لیے ایک نئے کاروبار کی ابتداء کرتے ہیں اور گھر بیٹھے کماتے ہیں۔
حال ہی میں برطانیہ کی ایک کمپنی 'ڈائریکٹ لائن فار بزنس' کی جانب سے ایک سروے کیا گیا جس میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں گھروں سے آن لائن کاروبارکرنے والوں کی تعداد تقریبا 80 لاکھ ہے۔ یعنی ہر چھ میں سے ایک برطانوی فرد گھر سے آن لائن کاروبار چلارہا ہے۔ انٹرنیٹ کے ذریعے کاروبار کرنے والے افراد ذیادہ تر استعمال شدہ اشیاء کو بیچ کر منافع کماتے ہیں یا پھر گھرکی تیار شدہ اشیاء کو فروخت کرتے ہیں۔
اس سروے میں ایسے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے جو ’ای بے‘ سے متاثر ہو کر اپنا کروبار شروع کرتے ہیں۔ ان میں نوکری پیشہ افراد بھی شامل ہیں جو اسے پارٹ ٹائم آمدنی کا ذریعہ بناتے ہیں جبکہ کچھ لوگوں کی کل آمدن کا انحصار آن لائن کاروبار سے ہی ہے۔ اور وہ آن لائن کاروبار سے حاصل ہونے والی آمدن پر ہی گزر بسر کرتے ہیں۔
سروے میں بتایا گیا ہے کہ گھر سے آن لائن کاروبار کرنے والے 52 لاکھ سے زائد افراد پہلے خود ان ویب سائٹوں پر ایک گاہک کی طرح متعارف ہوتے ہیں اور خریداری کرتے ہیں۔ پھرانہی اشیاء کو اپنے بزنس اکاؤنٹ سے مناسب منافع رکھ کر فروخت کرتے ہیں۔ اسی طرح تقریبا 28 لاکھ افراد گھروں میں چھوٹے پیمانے پر تیار کی جانے والی اشیاء مثلا صابن، ای بکس اور کارڈز وغیرہ فروخت کرتے ہیں۔
برطانیہ کی ایک سرکاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گھروں سے آن لائن کاروبار کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد ایسے عمر رسیدہ افراد کی ہے جو ریٹائرمنٹ کی زندگی گذار رہے ہیں۔ ان عمر رسیدہ افراد میں تجربہ کار تاجر، سرکاری ملازمین وغیرہ بھی شامل ہیں۔
برطانوی ادارہ برائے قومی شماریات (ONS) کی ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں گذشتہ پانچ برسوں میں آن لائن کاروبار کرنے والوں کی تعداد میں تقریبا 3 لاکھ 67 ہزار افراد کا اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ گھروں سے آن لائن کاروبار چلانے والے تین لاکھ افراد کی عمریں 50 برس سے زیادہ ہے۔ اسی طرح 65 برس سے زائد عمر کے افراد جو آن لائن کاروبار کر رہے ہیں ان کی تعداد تقریبا تین لاکھ پینتیس ہزار ہے۔
سروے کے مطابق گھروں سے کاروبار کرنے والے کچھ افراد سالانہ18 ہزار پاؤنڈ سے زائد کماتے ہیں۔ لیکن اکثر لوگ اسے کاروبارکے زُمرے میں شامل نہیں کرتے۔ گو کہ وہ کاروباری سوچ کے مطابق صارف کی پسند اور طلب کا اندازہ کرتے ہوئے اشیاء کا گھر پر ذخیرہ کرتے ہیں اور مناسب وقت پر فروخت کرکے منافع کماتے ہیں۔
ان دنوں ایسی ویب سائٹس پر آن لائن سروسسز فراہم کرنے کا کاروبار بھی بہت مقبول ہے جن میں شادی بیاہ کا انتظام سنبھالنے کی خدمات، کیٹرنگ سروس، کلیننگ سروس، ہوم بیوٹی سروس ،سلائی کڑھائی کی خدمات سے لے کر گھر کی تزئین وآرائش جیسی سروسز شامل ہیں ۔ گھر بیٹھے بیٹھے پیسہ کمانا یا گھر کے پر سکون ماحول میں رہ کر ضرورت کی اشیاء یا خدمات کا خود گھر چل کر آنا ہمیں یہ احساس دلاتا ہے کہ ہم سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا کے لوگ ہیں۔
گذشتہ دس برسوں میں انٹرنیٹ کےذریعےخریداری کرنےکا رواج بہت تیزی سے مقبول ہوا ہے۔ یوں آن لائن کاروبار سے منسلک ہونے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ بڑھتا جا رہا ہے۔ امریکہ کی دو ملٹی نشنل کمپنیاں ’ای بے‘ eBay اور ’ایمازون‘ amazon نے لوگوں کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کیا ہے جہاں سے وہ خود اپنے لیے ایک نئے کاروبار کی ابتداء کرتے ہیں اور گھر بیٹھے کماتے ہیں۔
حال ہی میں برطانیہ کی ایک کمپنی 'ڈائریکٹ لائن فار بزنس' کی جانب سے ایک سروے کیا گیا جس میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں گھروں سے آن لائن کاروبارکرنے والوں کی تعداد تقریبا 80 لاکھ ہے۔ یعنی ہر چھ میں سے ایک برطانوی فرد گھر سے آن لائن کاروبار چلارہا ہے۔ انٹرنیٹ کے ذریعے کاروبار کرنے والے افراد ذیادہ تر استعمال شدہ اشیاء کو بیچ کر منافع کماتے ہیں یا پھر گھرکی تیار شدہ اشیاء کو فروخت کرتے ہیں۔
اس سروے میں ایسے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے جو ’ای بے‘ سے متاثر ہو کر اپنا کروبار شروع کرتے ہیں۔ ان میں نوکری پیشہ افراد بھی شامل ہیں جو اسے پارٹ ٹائم آمدنی کا ذریعہ بناتے ہیں جبکہ کچھ لوگوں کی کل آمدن کا انحصار آن لائن کاروبار سے ہی ہے۔ اور وہ آن لائن کاروبار سے حاصل ہونے والی آمدن پر ہی گزر بسر کرتے ہیں۔
سروے میں بتایا گیا ہے کہ گھر سے آن لائن کاروبار کرنے والے 52 لاکھ سے زائد افراد پہلے خود ان ویب سائٹوں پر ایک گاہک کی طرح متعارف ہوتے ہیں اور خریداری کرتے ہیں۔ پھرانہی اشیاء کو اپنے بزنس اکاؤنٹ سے مناسب منافع رکھ کر فروخت کرتے ہیں۔ اسی طرح تقریبا 28 لاکھ افراد گھروں میں چھوٹے پیمانے پر تیار کی جانے والی اشیاء مثلا صابن، ای بکس اور کارڈز وغیرہ فروخت کرتے ہیں۔
برطانیہ کی ایک سرکاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گھروں سے آن لائن کاروبار کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد ایسے عمر رسیدہ افراد کی ہے جو ریٹائرمنٹ کی زندگی گذار رہے ہیں۔ ان عمر رسیدہ افراد میں تجربہ کار تاجر، سرکاری ملازمین وغیرہ بھی شامل ہیں۔
برطانوی ادارہ برائے قومی شماریات (ONS) کی ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں گذشتہ پانچ برسوں میں آن لائن کاروبار کرنے والوں کی تعداد میں تقریبا 3 لاکھ 67 ہزار افراد کا اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ گھروں سے آن لائن کاروبار چلانے والے تین لاکھ افراد کی عمریں 50 برس سے زیادہ ہے۔ اسی طرح 65 برس سے زائد عمر کے افراد جو آن لائن کاروبار کر رہے ہیں ان کی تعداد تقریبا تین لاکھ پینتیس ہزار ہے۔
سروے کے مطابق گھروں سے کاروبار کرنے والے کچھ افراد سالانہ18 ہزار پاؤنڈ سے زائد کماتے ہیں۔ لیکن اکثر لوگ اسے کاروبارکے زُمرے میں شامل نہیں کرتے۔ گو کہ وہ کاروباری سوچ کے مطابق صارف کی پسند اور طلب کا اندازہ کرتے ہوئے اشیاء کا گھر پر ذخیرہ کرتے ہیں اور مناسب وقت پر فروخت کرکے منافع کماتے ہیں۔
ان دنوں ایسی ویب سائٹس پر آن لائن سروسسز فراہم کرنے کا کاروبار بھی بہت مقبول ہے جن میں شادی بیاہ کا انتظام سنبھالنے کی خدمات، کیٹرنگ سروس، کلیننگ سروس، ہوم بیوٹی سروس ،سلائی کڑھائی کی خدمات سے لے کر گھر کی تزئین وآرائش جیسی سروسز شامل ہیں ۔ گھر بیٹھے بیٹھے پیسہ کمانا یا گھر کے پر سکون ماحول میں رہ کر ضرورت کی اشیاء یا خدمات کا خود گھر چل کر آنا ہمیں یہ احساس دلاتا ہے کہ ہم سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا کے لوگ ہیں۔