واشنگٹن —
ایک تازہ سروے کےنتائج سے معلوم ہوا ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اکھڑ پن کے مظاہرے اور ایک دوسرے کو برا بھلا کہنےکے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے جس کے باعث حقیقی زندگی کے تعلقات اور دوستیاں متاثر ہورہی ہیں۔
سروے کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ کے ہر پانچ میں سے دو صارفین ایسے ہیں جو "آن لائن جھگڑے اور بد کلامی" کے باعث عملی زندگی میں اپنے کسی دوست یا ساتھی کے ساتھ قطعِ تعلق کرچکے ہیں۔
کارپوریٹ ٹریننگ کے برطانوی ادارے 'وائٹل اسمارٹس' کی جانب سے کیے جانے والے اس سروے میں شریک ڈھائی ہزار سے زائد افراد میں سے 78 فی صد نے شکایت کی کہ ان کے احباب کی آن لائن بدتمیزیوں میں اضافہ ہورہا ہے۔
سروے میں شامل افراد کا کہنا تھا کہ حقیقی زندگی اور بالمشافہ ملاقاتوں میں اخلاق سے پیش آنے والے افراد بھی آن لائن گفتگو اور مباحثے کے دوران میں اکھڑ پن، بدتمیزی اور بے رخی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
سروے میں شامل ہر پانچ میں سے ایک فرد نے حقیقی زندگی کے اپنے کسی دوست کی جانب سے آن لائن بدتمیزی اور بد سلوکی کے بعد اس کے ساتھ بالمشافہ میل ملاپ اور رابطوں سے گریز کرنے کا بھی اعتراف کیا۔
سروے کرنے والے کمپنی کی شریک چیئرمین جوزف گرینی نے برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے ساتھ گفتگو میں بتایا کہ سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ آن لائن رنجشیں اور جھگڑے اب انٹرنیٹ صارفین کی حقیقی زندگی کے تعلقات اور دوستیوں کو بھی متاثر کررہے ہیں۔
جوزف گرینی کے مطابق 'سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس' کے 19 فی صد صارفین ایسے ہیں جو آن لائن رنجش یا ناراضی کی صورت میں اپنے کسی دوست یا 'کونٹیکٹ' کو بلاک، 'ان سبسکرائب' یا 'ان فرینڈ' کردیتے ہیں۔
گرینی کے بقول تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں رشتوں اور تعلقات کا خاصا بڑا حصہ آن لائن نبھایا جارہا ہے لیکن انٹرنیٹ صارفین کو اپنے آن لائن رویے، حقیقی زندگی میں کارفرما میل ملاپ کے اصولوں کے مطابق ڈھالنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے بیشتر صارفین آن لائن بدتہذیبی کو برا سمجھتے ہیں لیکن اس کے باوجود لوگوں کے لیے اپنے ان رویوں پر قابو پانا مشکل ہورہا ہے۔
گرینی نے 'سوشل نیٹ ورکنگ' کرنے والے افراد کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے دوست احباب کے ساتھ آن لائن گفتگو کے دوران میں غیر محتاط الفاظ کے استعمال اور اپنے مخاطب کی ذات کو تنقید کا نشانہ بنانے سے گریز کریں۔
ان کے بقول 'سماجی رابطوں' کی ویب سائٹس پر اکائونٹ رکھنے والے افراد کو چاہیے کہ وہ اپنی آن لائن گفتگو کے دوران میں سامنے والے کو بھی بولنے کا موقع دیں اور صرف اپنی ہی نہ سنائے جائیں۔
گرینی کا مشورہ ہے کہ ایسے موقعوں پر آن لائن 'کمنٹ' یا 'چیٹ' کرنے سے گریز کرنا چاہیے جب آپ کے جذبات برانگیختہ ہوں یا آپ غصے میں ہوں۔
وہ کہتے ہیں کہ جب کسی صارف کو یہ محسوس ہو کہ اس کی کسی پوسٹ پر آنے والا ردِ عمل جذباتی نوعیت کا ہے یا 'چیٹ' گرما گرم بحث کی صورت اختیار کر رہی ہے تو اسے جواب دینے سے گریز کرنا چاہیے اور اس گفتگو کو مخاطب کے ساتھ کسی بالمشافہ ملاقات کے لیے اٹھا رکھنا چاہیے۔
سروے کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ کے ہر پانچ میں سے دو صارفین ایسے ہیں جو "آن لائن جھگڑے اور بد کلامی" کے باعث عملی زندگی میں اپنے کسی دوست یا ساتھی کے ساتھ قطعِ تعلق کرچکے ہیں۔
کارپوریٹ ٹریننگ کے برطانوی ادارے 'وائٹل اسمارٹس' کی جانب سے کیے جانے والے اس سروے میں شریک ڈھائی ہزار سے زائد افراد میں سے 78 فی صد نے شکایت کی کہ ان کے احباب کی آن لائن بدتمیزیوں میں اضافہ ہورہا ہے۔
سروے میں شامل افراد کا کہنا تھا کہ حقیقی زندگی اور بالمشافہ ملاقاتوں میں اخلاق سے پیش آنے والے افراد بھی آن لائن گفتگو اور مباحثے کے دوران میں اکھڑ پن، بدتمیزی اور بے رخی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
سروے میں شامل ہر پانچ میں سے ایک فرد نے حقیقی زندگی کے اپنے کسی دوست کی جانب سے آن لائن بدتمیزی اور بد سلوکی کے بعد اس کے ساتھ بالمشافہ میل ملاپ اور رابطوں سے گریز کرنے کا بھی اعتراف کیا۔
سروے کرنے والے کمپنی کی شریک چیئرمین جوزف گرینی نے برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے ساتھ گفتگو میں بتایا کہ سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ آن لائن رنجشیں اور جھگڑے اب انٹرنیٹ صارفین کی حقیقی زندگی کے تعلقات اور دوستیوں کو بھی متاثر کررہے ہیں۔
جوزف گرینی کے مطابق 'سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس' کے 19 فی صد صارفین ایسے ہیں جو آن لائن رنجش یا ناراضی کی صورت میں اپنے کسی دوست یا 'کونٹیکٹ' کو بلاک، 'ان سبسکرائب' یا 'ان فرینڈ' کردیتے ہیں۔
گرینی کے بقول تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں رشتوں اور تعلقات کا خاصا بڑا حصہ آن لائن نبھایا جارہا ہے لیکن انٹرنیٹ صارفین کو اپنے آن لائن رویے، حقیقی زندگی میں کارفرما میل ملاپ کے اصولوں کے مطابق ڈھالنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے بیشتر صارفین آن لائن بدتہذیبی کو برا سمجھتے ہیں لیکن اس کے باوجود لوگوں کے لیے اپنے ان رویوں پر قابو پانا مشکل ہورہا ہے۔
گرینی نے 'سوشل نیٹ ورکنگ' کرنے والے افراد کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے دوست احباب کے ساتھ آن لائن گفتگو کے دوران میں غیر محتاط الفاظ کے استعمال اور اپنے مخاطب کی ذات کو تنقید کا نشانہ بنانے سے گریز کریں۔
ان کے بقول 'سماجی رابطوں' کی ویب سائٹس پر اکائونٹ رکھنے والے افراد کو چاہیے کہ وہ اپنی آن لائن گفتگو کے دوران میں سامنے والے کو بھی بولنے کا موقع دیں اور صرف اپنی ہی نہ سنائے جائیں۔
گرینی کا مشورہ ہے کہ ایسے موقعوں پر آن لائن 'کمنٹ' یا 'چیٹ' کرنے سے گریز کرنا چاہیے جب آپ کے جذبات برانگیختہ ہوں یا آپ غصے میں ہوں۔
وہ کہتے ہیں کہ جب کسی صارف کو یہ محسوس ہو کہ اس کی کسی پوسٹ پر آنے والا ردِ عمل جذباتی نوعیت کا ہے یا 'چیٹ' گرما گرم بحث کی صورت اختیار کر رہی ہے تو اسے جواب دینے سے گریز کرنا چاہیے اور اس گفتگو کو مخاطب کے ساتھ کسی بالمشافہ ملاقات کے لیے اٹھا رکھنا چاہیے۔