پاکستان کے دور دراز علاقوں میں گھوسٹ سکولوں کے بارے میں تو سب نے سن رکھا ہے جو صرف کاغذوں میں اپنا وجود رکھتے ہیں۔ تاہم امریکہ اور یورپ کے متعدد ممالک میں اب ایسے ورچوئل ریسٹورانٹ اور گھوسٹ کچن بھی وجود میں آ گئے ہیں جہاں سے آپ اپنا من پسند کھانا آن لائن آرڈر کر کے منگوا سکتے ہیں۔
ویسے تو ریستوران میں جا کر کھانا کھانے کا مزہ ہی کچھ اور ہوتا ہے۔ لیکن آج کل کی تیز رفتار زندگی میں بہت سے لوگوں کے لئے باہر جا کر ریستوران میں کھانا ممکن نہیں رہا۔ یہی نہیں اب تو بہت سے لوگوں اور خاص طور پر نوجوان نسل میں یہ روایت بھی پروان چڑھنے لگی ہے کہ اپنا من پسند کھانا آن لائن آرڈر کر کے گھر یا دفتر میں منگوا لیا جائے۔
ایسا ہی ایک گھوسٹ کچن امریکہ کے شہر شکاگو میں بھی ہے جس کے درجن بھر شیف کھانا صرف آن لائن آرڈر پر بھجوانے کے لئے پکاتے ہیں۔ اس نئے رجحان کا فائدہ اٹھانے کے لئے اوبر ایٹس، گرب ہب اور ڈورڈیش نامی ڈیلیوری کمپنیاں بھی میدان میں کود پڑی ہیں جن میں کم سے کم وقت میں کھانا پہنچانے اور سہولت فراہم کرنے میں سخت مقابلے بازی کا رجحان پیدا ہو گیا ہے۔
این پی ڈی گروپ کے لئے کھانے کی صنعت سے متعلق مشیر ڈیوڈ پورٹالیٹن کے تخمینے کے مطابق اس وقت امریکہ میں ہر سال 26 ارب 80 کروڑ ڈالر مالیت کا کھانا آن لائن ہی آرڈر کیا جاتا ہے جو ’’گھوسٹ کچنز‘‘ میں تیار ہوتا ہے اور ڈیلوری کمپنیاں اسے گاہکوں تک پہنچاتی ہیں۔
یہ آن لائن یا ڈیجٹل آرڈر کا کھانا اب بھی ریستورانوں کے کل آرڈر کا محض 5 فیصد ہے۔ تاہم اس تناسب میں ہر سال لگ بھگ 20 فیصد کا اضافہ ہو رہا ہے۔
یہ ورچوئل ریسٹورانٹ یا گھوسٹ کچن ڈیلوری کمپنیوں کو کھانوں کی ترسیل کے لئے 30 فیصد کے لگ بھگ کمشن ادا کرتی ہیں۔ یوں اس کاروبار میں یہ ڈیلوری کمپنیاں بھی ایک تہائی کی شراکت دار ہو گئی ہیں۔
ورچوئل ریسٹورانٹ کے کاروبار میں گوگل وینچر سمیت متعدد کمپنیوں نے بھی کروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ ایسے ہی ایک گھوسٹ کچن ’’کچن یونائیٹڈ‘‘ کے مالک جم کولز کا کہنا ہے کہ فی الحال ان کے گھوسٹ کچن پیساڈینا، کیلی فورنیا اور شکاگو میں موجود ہیں۔ تاہم وہ آئندہ برس تک امریکہ کے دیگر علاقوں میں 40 مزید گھوسٹ کچن کھولنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ڈور ڈیش، گرب ہب اور اوبر ایٹس کے مالکان کا کہنا ہے کہ وہ آن لائن کھانوں کی ڈیلوری کی سہولت فراہم کرتے ہوئے چھوٹے کاروباروں میں مقابلے بازی کی فضا کو فروغ دے رہے ہیں۔ اوبر ایٹس نے دنیا بھر میں 4000 ورچوئل ریسٹورانٹ کھولنے میں سرمایہ کاروں کی مدد کی ہے جن میں سے نصف امریکہ اور کینڈا میں موجود ہیں۔
بروکلن نیویارک کے ایک ورچوئل ریستوران کے مالک رک سکاٹ کا کہنا ہے کہ ان ڈیلوری کمپنیوں نے ان کے کاروبار کو ڈوبنے سے بچا لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کمپنیوں نے ان کے ریستوران کے ارد گرد علاقے میں سروے کے بعد انہیں مشورہ دیا کہ وہاں کے لوگ کس قسم کے کھانے زیادہ پسند کرتے ہیں اور پھر ان مشوروں پر عمل کر کے ان کا کاروبار مکمل طور پر تبدیل ہو کر رہ گیا۔
نیو یارک کے انسٹی ٹیوٹ برائے کلنری ایجوکیشن کے ڈین مارک کارمیک کا کہنا ہے کہ ورچوئل ریستورانوں کو نہ تو بھاری کرائے دینے پڑتے ہیں اور نہ ہی بہت سے ملازم رکھنا پڑتے ہیں۔ یوں ان میں نئی نئی جدتیں متعارف کرانے کی اہلیت زیادہ ہوتی ہے۔