شام کے کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کی نگرانی کرنے والے بین الاقوامی مشن نے تصدیق کی ہے کہ وہ دو میں سے اس ایک مقام کی تصدیق کر سکتا ہے جہاں سلامتی کے خدشات کے باعث معائنہ کاروں کی رسائی نہیں تھی اب وہ تنصیب غیر فعال ہو چکی ہے۔
’آرگنائزیشن فار دی پروہیبشن آف کیمیکل ویپنز‘ (او پی سی ڈبلیو) نے جمعرات کو کہا کہ حلب کی تنصیب کا معائنہ کرنے سے شام کے اس بیان کی تصدیق ہو گئی ہے کہ یہ مقام ’’عرصہ دراز‘‘ سے غیر فعال تھا۔
تنظیم کا مزید کہنا تھا کہ یہاں موجود عمارت بھی لڑائی سے شدید متاثر ہوئی۔
شام میں گزشتہ 32 ماہ سے جاری بحران کے دوران حلب شدید ترین لڑائی والے علاقوں میں سے ایک رہا ہے۔
اقوام متحدہ اور کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق بین الاقوامی تنظیم کے اس مشترکہ معائنہ مشن نے شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے 23 میں سے 22 مقامات اور تنصیبات کا معائنہ کرنے کی تصدیق کی۔ شام کہہ چکا ہے کہ اس کی آخری تنصیب بھی غیر فعال ہے۔
شام کی حکومت آئندہ سال کے وسط تک اپنے کیمیائی ہتھیار تلف کرنے پر آمادگی ظاہر کر چکی ہے۔ او پی سی ڈبلیو نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری کے آلات کو ناکارہ بنانے کے پہلا مرحلہ مکمل کر لیا گیا۔
شام اب اپنے موجودہ کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کی تلفی کے بارے میں منصوبے کی تفصیلات فراہم کرنے پر کام کر رہا ہے اور او پی سی ڈبلیو کو اس منصوبے کو 15 نومبر تک منظور کرنا ہے۔
’آرگنائزیشن فار دی پروہیبشن آف کیمیکل ویپنز‘ (او پی سی ڈبلیو) نے جمعرات کو کہا کہ حلب کی تنصیب کا معائنہ کرنے سے شام کے اس بیان کی تصدیق ہو گئی ہے کہ یہ مقام ’’عرصہ دراز‘‘ سے غیر فعال تھا۔
تنظیم کا مزید کہنا تھا کہ یہاں موجود عمارت بھی لڑائی سے شدید متاثر ہوئی۔
شام میں گزشتہ 32 ماہ سے جاری بحران کے دوران حلب شدید ترین لڑائی والے علاقوں میں سے ایک رہا ہے۔
اقوام متحدہ اور کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق بین الاقوامی تنظیم کے اس مشترکہ معائنہ مشن نے شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے 23 میں سے 22 مقامات اور تنصیبات کا معائنہ کرنے کی تصدیق کی۔ شام کہہ چکا ہے کہ اس کی آخری تنصیب بھی غیر فعال ہے۔
شام کی حکومت آئندہ سال کے وسط تک اپنے کیمیائی ہتھیار تلف کرنے پر آمادگی ظاہر کر چکی ہے۔ او پی سی ڈبلیو نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری کے آلات کو ناکارہ بنانے کے پہلا مرحلہ مکمل کر لیا گیا۔
شام اب اپنے موجودہ کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کی تلفی کے بارے میں منصوبے کی تفصیلات فراہم کرنے پر کام کر رہا ہے اور او پی سی ڈبلیو کو اس منصوبے کو 15 نومبر تک منظور کرنا ہے۔