امریکی ریاست کیلی فورنیا میں لاس اینجلس شہر کے نیچرل ہسٹری میوزیم سیاحوں کے لیے ایک نیا سلسلہ شروع کیا ہے جس میں لوگ میوزیم کے باہر ایک باغ میں جاسکتے ہیں اورپودوں ، پرندوں اور تتلیوں کے درمیان اپنا وقت گزار سکتے ہیں۔ اس نئی نمائش کو بائیو ڈائیورسٹی کا نام دیا ہے جس میں میوزیم کے باہر موجود پارکنگ لاٹ کو ایک باغ کی شکل دے دی گئی۔
یہاں آنے والے کچھ بچوں کے لیے یہ باغبانی کا پہلا تجربہ ہے۔اور ان بچوں کی ٹیچر ایوا اینگ کا کہنا ہے کہ بچوں کو اس کے ذریعے ان کی سائنس کلاس میں مدد بھی مل رہی ہے۔
میوزیم میں موجود سائنسدان بھی بچوں کو ان چیزوں کے بارے میں بتانے کے لیے موجود رہتے ہیں۔ اس جگہ جسے نیچرل لیبارٹری کا نام دیا گیا ہے پہلے میوزیم کی پارکنگ لاٹ تھی، میوزیم سے تعلق رکھنے والی کیرن ویز کہتی ہیں کہ اس میوزیم میں مختلف جانداروں پر ماحول کی تبدیلی کے اثرات پر تحقیق بھی ہو رہی ہے۔
پارک میں ایک اور سائنسدان گریگ پالی کچھووں کی ایک مخصوص نسل پر تحقیق کر رہے ہیں۔ان کا کہناہے کہ 150 سال پہلے یہاں بہنے والی ندیاں موسمی ندیاں تھیں جن میں کچھووں کی یہ نسل پروان چڑھ رہی تھی۔ لیکن اب لوگوں نے اسے بدل دیا ہے۔ اب یہاں پانی کے مستقل راستے ہیں۔گریگ کا کہنا ہے کہ اسی تبدیلی کے باعث اس نسل کے کچھوے معدوم ہو رہے ہیں۔
اگلے سال اس میوزیم کی صد سالہ تقریبات ہیں ، اور میوزیم میں اسی طرح تبدیلیاں جاری ہیں تاکہ جانوروں اور پودوں کی مختلف نسلوں کو قدرتی ماحول فراہم کیا جاسکے۔