امریکہ میں دستکاری یا ہاتھ سے بنائی ہوئی چیزوں کی سب سے اہم نمائش واشنگٹن کے سمتھ سونین میوزیم میں ہوتی ہے، جسے سمتھ سونین کرافٹ شو کہا جاتا ہے۔ اس شو میں دستکاروں کی بنائی ہوئی اشیاء رکھی جاتی ہیں جن میں مٹی ، دھات ، شیشہ، لکڑی اور زیورات تک 12 مختلف قسم کی اشیا شامل ہوتی ہیں۔ اس سال دستکاریوں کی نمائش میں شیشہ ساز جاش سمسن کی تیار کردہ اشیاء لوگوں کی توجہ کا خاص مرکز بنیں۔
جاش ایک شیشہ ساز ہیں جو کافی عرصے سے شیشے کی منفزد اور جاذب نظر چیزیں تیار کررہے ہیں۔ انہیں ستاروں اور شمسی نظام سے بھی دلچسپی ہے اور اس شوق کی جھلک ان کی آرٹ کے نمونوں میں بھی دکھائی دیتی ہے۔
جاش اپنے منفرد ماڈلز کے ساتھ سمتھ سونین کرافٹ شو میں شامل ہوئے ہیں۔ اس شو میں موجود 120 ہنر مندوں کی جگہ لینے کے لیے 1200 لوگوں نے درخواستیں دی تھیں۔
جاش اس شو میں تیسری بار شامل ہوئے ہیں ۔
جاش کہتے ہیں اس شو میں حصہ لینا آسان نہیں ہے۔ ان کے بھائی کم نے شو سے 48 گھنٹے پہلے جاش کے ریاست میسی چوسسٹس سے واشنگٹن تک سامان پہنچانے کے لیے آٹھ گھنٹے تک ڈرائیونگ کی تاکہ وہ اس شو کی ابتدائی تقریب میں حصہ لے سکیں۔
جاش کا کہناہے کہ میرے لیے شیشہ ایک آرٹ ہے۔ میرا خیال ہے کہ میری تیار کردہ اشیاء خلائی سفر کے احساسات کو اجاگر کرتی ہیں۔
اس شو میں آنے والے لوگوں کو شیشے کے بنے ہوئے خلائی نمونے اپنی طرف کھینچتے رہے۔کیتھی لین کا کہناہے کہ جب میں شیشے کی یہ چیزیں دیکھیں تو ان کی طرف کھنچتی چلی آئی۔ خاص طور پر ان کی چمک اور خوبصورتی کی وجہ سے۔ اسی لیے میں نے اسے خریدا بھی۔
جاش کہتے ہیں کہ اس شو کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے ٹکٹس سے ہونے والی آمدنی سے سمتھ سونین انسٹی ٹیوٹ کے تعلیمی اور تحقیقی کاموں میں استعمال کی جاتی ہے۔