پاکستانی فوج کے مزید دستے سعودی عرب بھیجنے کے معاملے پر حزبِ اختلاف کے ارکان نے حکومت سے پارلیمان کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کیا ہے جب کہ چیئرمین سینیٹ نے وزیرِ دفاع کو پیر کو اس معاملے کی وضاحت کے لیے ایوان میں طلب کرلیا ہے۔
جمعے کو سینیٹ کا اجلاس شروع ہوا تو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ایوان کی توجہ پاکستانی فوج کے مزید دستے سعودی عرب بھیجنے کے معاملے کی طرف دلاتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے۔
فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ آرمی چیف سے سعودی سفیر کی ملاقات کے بعد یہ اہم اعلان کیا گیا ہے جب کہ ان کے بقول آرمی چیف نے سعودی عرب کا ایک غیر اعلانیہ دورہ بھی کیا تھا۔
چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے معاملے کی وضاحت کے لیے پیر کو وزیرِ دفاع کو ایوان میں طلب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب فوج بھیجنے کے اہم معاملے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ کتنی فوج بھیجی جارہی ہے۔
جمعے کو جب قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو سینیٹ کے ساتھ ساتھ وہاں بھی سعودی عرب مزید فوجی دستے بھیجنے کے معاملے کی بازگشت سنائی دی۔
پوائنٹ آف آرڈر پر تحریکِ انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے یہ معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ مزید فوجی دستے سعودی عرب بھیجنے کے معاملے پر پارلیمان کو اعتماد میں لیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ جب سابق آرمی چیف راحیل شریف نے سعودی عرب کی قیادت میں قائم اسلامی دفاعی اتحاد کی سربراہی قبول کی تھی تو اس وقت بھی ایوان سے اجازت نہیں لی گئی تھی۔
پیپلزپارٹی کی رہنما نفیشہ شاہ نے سوال اٹھایا کہ مزید فوج بھیجنے کا مقصد کیا ہے؟ فوج کی تعیناتی کہاں ہوگی؟
انہوں نے کہا کہ اخباری اطلاعات کے مطابق آرمی چیف کے حالیہ دورۂ سعودی عرب کے بعد مزید فوج بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ وزارتِ خارجہ کو خط لکھ کر کہنا چاہیے کہ اس معاملے پر ایوان میں وضاحت کی جائے۔
پاک فوج کے ترجمان ادارے 'آئی ایس پی آر' نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ پاک فوج کے نئے دستے تربیتی اور مشاورتی مشن پر سعودی عرب بھیجے جائیں گے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سکیورٹی تعاون کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے پاک فوج کے مزید دستے سعودی عرب بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
فوجی ترجمان نے وضاحت کی تھی کہ یہ نئے اور پہلے سے موجود دستے سعودی عرب کے باہر کہیں تعینات نہیں کیے جائیں گے اور ان دستوں کی نوعیت تربیتی اور مشاورتی مشن کی ہوگی۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعلقات نئی بات نہیں اور ماضی میں بھی پاکستان کے فوجی دستے سعودی عرب میں تعینات رہے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ جنگی مشقیں بھی ہوتی رہتی ہیں اور اس وقت بھی دونوں ممالک کی بحری افواج کے درمیان نسیم البحر اور افعی الساحل کے نام سے مشقیں جاری ہیں۔