رسائی کے لنکس

زمین پر گرنے والا ایک کلو کا خلائی پتھر تلاش کرنے پر 25 ہزار ڈالر کا انعام


ایک چھوٹا شہابیہ، 2008 TC3 7 اکتوبر 2008 کو صبح کے وقت زمین پر گرا، جس کا سراغ شمالی سوڈان کے صحرائے نیوبین کے آسمان سےملتا ہے۔ بچ جانے والے ٹکڑوں کی تلاش 6 دسمبر 2008 کو پہلے meteorites یا شہابیہ کی دریافت تک لے گئی۔ فائل فوٹو
ایک چھوٹا شہابیہ، 2008 TC3 7 اکتوبر 2008 کو صبح کے وقت زمین پر گرا، جس کا سراغ شمالی سوڈان کے صحرائے نیوبین کے آسمان سےملتا ہے۔ بچ جانے والے ٹکڑوں کی تلاش 6 دسمبر 2008 کو پہلے meteorites یا شہابیہ کی دریافت تک لے گئی۔ فائل فوٹو

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ امریکی ریاست مین کی کینیڈا سے ملحق سرحد کے ساتھ واقع جنگل کے ایک حصے میں خلا سے زمین پر ایک خلائی چٹان کا ٹکڑا گرا ہے۔ ان ٹکڑوں کو شہابیے یا میٹرورائیڈز بھی کہا جاتا ہے۔ اگر کوئی شخص شہابیے کا ایک کلو وزنی ٹکڑا ڈھونڈ لے تو قسمت اس پر مہربان ہو سکتی ہے۔

اگر آپ واقعی ایک کلو کا ٹکڑا ڈھونڈنے والے پہلے شخص بن جائیں، تو ایک میوزیم کا کہنا ہے کہ وہ اس کے بدلے میں آپ کو 25,000 ڈالرکا انعام دے گا۔

امریکی ریاست مین کے شہر بیتھل میں قائم ’’ منرل اینڈ جیم میوزیم ‘‘ کے شہابیوں سے متعلق شعبے کے سربراہ ڈیرل پٹ کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز دوپہر کے وقت ایک بہت روشن گولہ آسمان سے زمین پر گرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

امریکی خلائی ادارے ناسا نے بتایا ہے کہ ریڈار کے ذریعے شہابیے کے گرنے کے محل وقوع کی نشاندہی ہوئی اور ریاست مین کے علاقے میں کچھ لوگوں نے اس کی گونج دار آواز بھی سنی۔

امریکی خلائی ادارے کا کہنا ہے کہ یہ ریڈار کے ذریعے ریاست مین میں شہبابیے گرنے کی نشاندہی کا پہلا موقع ہے۔

کارانگاس، جنوبی پیرو میں ایک مفروضہ شہابیے کی وجہ سےبننے والا گڑھا۔ فائل فوٹو
کارانگاس، جنوبی پیرو میں ایک مفروضہ شہابیے کی وجہ سےبننے والا گڑھا۔ فائل فوٹو

میتھل کے اس عجائب گھر کا ایک شعبہ چاند اور مریخ کی چٹانوں سے متعلق ہے۔ پٹ کا کہنا ہے کہ عجائب گھر اپنے اس شعبے کے ذخیرے میں اضافہ کرنا چاہتا ہے۔ لہذا شہابیے کا ایک کلو وزنی ٹکڑا ڈھونڈ کر لانے والا 25 ہزار ڈالر کا انعام حاصل کر سکتا ہے۔

ہم آپ کو یہ بتاتے چلیں کہ ایک کلو وزنی ٹکڑے کا حجم تقریباً بیڈمنٹن کی گیند کے مساوی ہوتا ہے۔

پٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ چونکہ ریڈار کے ذریعے شہابیے کے گرنے کی نشاندہی ہوئی ہے، اس لیے انہیں یقین ہے کہ اسے زمین پر ڈھونڈا جا سکتا ہے۔ لیکن مسئلہ یہ جس علاقے کی نشاندہی ہوئی ہے وہ تقریباً ایک میل چوڑا اور 10 سے 12 میل لمبا ہے۔ یہ جگہ کینیڈا کے اندر امریکی شہر پورٹ لینڈ سے لگ بھگ ساڑھے تین گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔

تاہم بیڈمنٹن کے گیند کے سائز کے پتھر کو تقربیاً 12 میل کے جنگلی علاقے میں تلاش کرنا گویا ایسے ہی ہے جیسے گھاس کے ڈھیر میں سے ایک سوئی کو ڈھونڈا جائے۔

عجائب گھر نے شہابیے کی تلاش میں نکلنے والوں کو مشورہ دیا ہے کہ پہلے وہ یہ جان لیں شہابیہ کس قسم کا پتھر ہوتا ہے تاکہ وہ غیر ضروری چیزوں میں اپنا وقت ضائع نه کریں۔ اس کے علاوہ وہ یہ بھی اچھی طرح جان لیں کہ شہابیہ کس علاقے میں گرا ہے اور وہ بلااجازت لوگوں کی نجی زمینوں میں نہ گھستے پھریں۔

امریکی میوزیم آف نیچرل ہسٹری، نیو یارک، زمین اور خلا کے لیے گلاب کے مرکز میں ولیمیٹ میٹیورائٹ کی نمائش
امریکی میوزیم آف نیچرل ہسٹری، نیو یارک، زمین اور خلا کے لیے گلاب کے مرکز میں ولیمیٹ میٹیورائٹ کی نمائش

مین کےمنرل اینڈ جیم میوزیم کے پاس خلائی چٹانوں کےنمونوں کا ایک وسیع ذخیرہ ے، جس میں زمین پر موجود مریخ سے لایا جانے والا چٹان کا سب سے بڑا ٹکڑا بھی شامل ہے۔

پٹ کا کہنا ہے کہ عجائب گھر شہابیے کا ٹکڑا ڈھونڈنے والوں کے ذریعے دوسری قسم کی اشیا بھی خریدنے پر غور کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا ہے نادر چیزیں تلاش کرنے والوں کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ انہیں لائی جانے والی چیز کے وزن کے مساوی سونے کی قیمت دی جائے گی۔

اس رپورٹ کے لیے معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں

XS
SM
MD
LG