رسائی کے لنکس

پاک افغان سرحد پر غیر قانونی نقل و حرکت روکنے کے لیے اقدامات


رحمان ملک صحافیوں سے گفتگو کررہے ہیں
رحمان ملک صحافیوں سے گفتگو کررہے ہیں

وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا کہ اس اقدام سے پاک افغان سرحد پر دہشت گردوں، منشیات اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام میں مدد ملے گی۔

وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ پاک افغان سرحد پر بین الاقوامی قوانین کے مطابق ایک سے دوسرے ملک آنے جانے والوں پر نظر رکھنے کے لیے پاکستانی حکومت نے یکطرفہ طور پر اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ پاکستان نے بار ہا افغانستان سے درخواست کی تھی کہ وہ بغیر سفری دستاویزات کے پاک افغان سرحد کے آر پار آنے جانے والوں کے لیے کوئی نظام متعارف کرائے تاکہ غیر قانونی نقل و حرکت کو روکا جا سکے لیکن ان کے بقول کابل حکومت نے اس پر کوئی توجہ نا دی۔

رحمان ملک نے کہا کہ اس اقدام سے پاک افغان سرحد پر دہشت گردوں، منشیات اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام میں مدد ملے گی۔

رحمان ملک نے افغان صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ سرحدی علاقوں میں غیر قانونی نقل و حرکت کے حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کریں کیوں کہ اگر افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوتی ہے تو اس سے ان کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے جو اسلام آباد کابل میں امن و استحکام کے لیے کرتا آیا ہے۔

پاکستان حالیہ برسوں کے دوران افغان حکومت سے کہتا آیا ہے کہ دشوار گزار پہاڑی علاقوں پر مشتمل مشترکہ سرحد پر نقل و حرکت کو روکنے کے لیے چوکیاں قائم کی جائیں۔

حال ہی میں ایک پاکستانی طالبان کمانڈر مولوی فقیر کو افغان سکیورٹی فورسز نے اپنے ہاں صوبہ ننگرہار سے گرفتار کیا تھا اور پاکستان اس کی واپسی کا مطالبہ بھی کر رہا ہے۔

پاکستانی عہدیداروں کا موقف ہے کہ قبائلی علاقوں اور وادی سوات میں شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کے بعد فرار ہونے والے دہشت گرد کمانڈروں نے سرحد پار افغانستان میں اپنی پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں جہاں سے وہ پاکستان کے سرحدی علاقوں اور تنصیبات پر حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔
XS
SM
MD
LG