پاکستان اور افغانستان کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والے دوروزہ وزارتی اجلاس کے اختتام پر مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط ہوئے جس کے تحت آئندہ دو سے تین سالوں کے اندردوطرفہ ریلوے لائن بچھائی جائے گی۔
اس موقع پر میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے پاکستانی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہاکہ اجلاس میں یہ بھی طے پایا ہے کہ افغانستان اپنے ہاں حال ہی میں دریافت ہونے والے دس کھرب ڈالر مالیت کے معدنیاتی وسائل کی عالمی سطح پر تشہیر کا آغاز پاکستان سے کرے گا جب کہ افغان حکومت پاکستانی تاجروں کے لیے ایک خصوصی کانفرنس اور نمائش کا بھی انعقاد کرے گی تاکہ انھیں سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کیے جاسکیں۔
افغان وزیر خزانہ عمر زخی وال نے کہا کہ طے کردہ معاہدے کے تحت پاکستانی شہر پشاور سے جلال آباد اور چمن سے قندھار تک ریلوے ٹریک بچھایا جائے گا اور افغانستان جو پہلے ہی اپنے ہاں ریلوے کا جال بچھا رہا ہے اس نیٹ کو آگے وسطی ایشیا سے منسلک کرے گا۔
انھوں نے کہا کہ اس منصوبے سے پاکستان کے علاوہ پاکستان کے راستے دیگر ملکوں کو بھی افغانستان کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی روابط کو بڑھانے کے لیے ایک مواصلاتی رابطہ میسر آجائے گا جس سے خطے میں مجموعی ترقی ہوگی۔
اس سوال پر کہ مذاکرات میں پاک افغان تجارتی راہداری کے معاہدے کو طے کیوں نہیں کیا گیا،حفیظ شیخ نے کہا کہ اس ضمن میں بہت سے زیر التوا امور کو طے کرلیا گیا ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت تجارت کے لیے پاک بھارت سرحد کھولے جانے پر پاکستان کے تحفظات برقرار ہیں۔ان کا کہنا تھا ”اس کے علاوہ غیر قانونی تجارت کے مسائل سمیت کچھ اور امور ایسے ہیں جن کو طے کرنا ابھی باقی ہے“۔
پاکستانی وزیرخزانہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ تجارتی معاہدے پر پاکستان اور افغانستان کی سیاسی قیادت کی رائے اور تائید حاصل کیے جانے کے بعد اسے طے کرلیا جائے گا۔