افغان مصنوعات کی بینک گارنٹی پر اختلافات کی وجہ سے افغانستان اور پاکستان نے دوطرفہ راہدار ی کے معاہدے پر عملدرآمد موخر کردیا ہے۔
دونوں ملکوں نے 28 اکتوبر کو اس ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت افغانستان کو اپنی مصنوعات پاکستان کے راستے بھارت برآمد کرنے کی اجازت دی گئی اور اس پر 12 فروری سے عملدرآمد شروع ہونا تھا۔
لیکن گزشتہ ہفتے دونوں ملکوں کے اعلیٰ عہدے داروں کے درمیان مذاکرت میں کراچی کی بندرگاہ کے راستے افغانستان درآمد کی جانے والی اشیا پر بینک گارنٹی کا معاملہ طے نہیں ہو سکا۔ پا کستانی حکومت افغان درآمد کنند گان سے یہ گارنٹی حاصل کرنا لازمی سمجھتی ہے تاکہ افغانستان کے لیے اُس کی بندرگاہ پر اتاری جانے والی اشیا پاکستا ن کی منڈی میں غیر قانونی طور پر فروخت کرنے کی صورت میں مقامی بینکوں سے اس گارنٹی کے عوض پیسے وصول کیے جاسکیں۔
سیکرٹر ی تجارت ظفر محمود نے منگل کو اسلام آباد میں صحافیوں کو بتایا کہ اس معاہدہ پر عملددرآمد چار ماہ کے لیے موخر کردیا گیا ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ اس عرصے کے دوران دونوں ملک اختلافات کو دور کرنے میں کامیا ب ہو جائیں گے۔
افغان حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان کے بینکوں کی طرف سے دی جانی والی مالی گارنٹی کو اس سلسلے میں کافی سمجھا جائے لیکن پاکستان حکام کا موقف ہے کہ ان بینکوں کی پاکستان میں شاخیں نہیں ہیں اس لیے انھیں اس تجویز سے اختلاف ہے۔
افغانستان کی درآمدات کا تقریباََ 34 فیصد پاکستان کے راستے جبکہ باقی ایران اور تاجکستان کے راستے منگوایا جاتا ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ کے معاہدے کو حتمی شکل دینے میں امریکہ نے بھی اہم کردار ادا کیا تھا اوراسلام آباد میں اس پر دستخط کی تقریب میں امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے بھی شرکت کی تھی۔