اسلام آباد —
افغانستان نے الزام لگایا ہے کہ پاکستان نے دوطرفہ راہداری معاہدے کی شقوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تجارتی سامان کی ترسیل پر پابندیاں لگا رکھی ہیں۔
دونوں ملکوں کے تجارتی وفود کے درمیان اسلام آباد میں افغانستان- پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ (اے پی ٹی ٹی اے) پر دو روزہ مذاکرات جمعہ کو بغیر کسی بڑی پیش رفت کے ختم ہو گئے۔
دونوں ملکوں کے درمیان یہ معاہدہ 2010ء میں طے پایا تھا جس پرعملدرآمد کا جائزہ لینے کے لیے قائم پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کوآرڈینیشن اتھارٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے افغان وفد نائب وزیر تجارت مزمل شنواری کی قیادت میں جمعرات کو پاکستان پہنچا تھا۔
افغان وفد نے بات چیت میں الزام لگایا کہ پاکستان کے راستے بھارت تجارتی سامان خاص طور پر تازہ پھل لے جانے والے اُن کے ٹرکوں کو واہگہ کی زمینی سرحد، کراچی اور بن قاسم بندرگاہوں تک جانے کی اجازت نہیں دی جاری ہے۔
افغان سفارت خانے کے ایک ترجمان اظہر ہادی نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ افغانستان سے تجارت کا سامان لے کر آنے والے ٹرکوں کو پاکستانی حکام صرف طورخم سے پشاور تک یا بلوچستان میں چمن تک آنے کی اجازت دیتے ہیں جو معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
اس کے علاوہ پاکستان میں آمد کے بعد افغان ٹرکوں سے پیسے وصول کرنے اور دیگر خلاف ورزیوں کے الزامات بھی لگائے گے، جبکہ افغان عہدے داروں کے بقول پاکستانی ٹرکوں کو افغانستان کے راستے آزادانہ نقل وحرکت کی اجازت ہے۔
پاکستان حکام نے اطلاعات کے مطابق اپنا نکتہ نظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ افغان تجارتی سامان کی ترسیل کے لیے وہ مقامی طور پر کوئی نظام ابھی تیار نہیں کر پائے ہیں۔
پاکستانی تاجروں نے بھی افغانستان میں امن وامان کی خراب صورت حال کو تجارتی سرگرمیوں کے راہ میں بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے دیگر ایسی مشکلات کی شکایت کی ہے۔
دونوں ملکوں کے تجارتی وفود کے درمیان اسلام آباد میں افغانستان- پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ (اے پی ٹی ٹی اے) پر دو روزہ مذاکرات جمعہ کو بغیر کسی بڑی پیش رفت کے ختم ہو گئے۔
دونوں ملکوں کے درمیان یہ معاہدہ 2010ء میں طے پایا تھا جس پرعملدرآمد کا جائزہ لینے کے لیے قائم پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کوآرڈینیشن اتھارٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے افغان وفد نائب وزیر تجارت مزمل شنواری کی قیادت میں جمعرات کو پاکستان پہنچا تھا۔
افغان وفد نے بات چیت میں الزام لگایا کہ پاکستان کے راستے بھارت تجارتی سامان خاص طور پر تازہ پھل لے جانے والے اُن کے ٹرکوں کو واہگہ کی زمینی سرحد، کراچی اور بن قاسم بندرگاہوں تک جانے کی اجازت نہیں دی جاری ہے۔
افغان سفارت خانے کے ایک ترجمان اظہر ہادی نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ افغانستان سے تجارت کا سامان لے کر آنے والے ٹرکوں کو پاکستانی حکام صرف طورخم سے پشاور تک یا بلوچستان میں چمن تک آنے کی اجازت دیتے ہیں جو معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
اس کے علاوہ پاکستان میں آمد کے بعد افغان ٹرکوں سے پیسے وصول کرنے اور دیگر خلاف ورزیوں کے الزامات بھی لگائے گے، جبکہ افغان عہدے داروں کے بقول پاکستانی ٹرکوں کو افغانستان کے راستے آزادانہ نقل وحرکت کی اجازت ہے۔
پاکستان حکام نے اطلاعات کے مطابق اپنا نکتہ نظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ افغان تجارتی سامان کی ترسیل کے لیے وہ مقامی طور پر کوئی نظام ابھی تیار نہیں کر پائے ہیں۔
پاکستانی تاجروں نے بھی افغانستان میں امن وامان کی خراب صورت حال کو تجارتی سرگرمیوں کے راہ میں بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے دیگر ایسی مشکلات کی شکایت کی ہے۔