امریکہ نے لاہور کے مضافات میں پاکستان اور بھارت کو ملانے والی زمینی سرحدی راہداری واہگہ پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
واہگہ باڈر کے قریب خودکش بم دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 59 ہو گئی ہے جب کہ درجنوں زخمیوں میں سے اب بھی بہت سے اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
خودکش حملے کے ایک روز بعد بھی واہگہ پر معمول کے مطابق پرچم اتارنے کی تقریب ہوئی، جس کے بعد پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ اس جوش و جذبے سے منعقد ہونے والی تقریب سے پاکستانی قوم کے عزم کا اعادہ ہوتا ہے۔
اُنھوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستانی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے متحد ہیں۔
اس سے قبل اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں سفیر رچرڈ اولسن نے امریکی عوام کی طرف سے ہلاک والے افراد کے اہل خانہ، حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام سے تعزیت اور دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔
اُنھوں نے کہا کہ اس حملے میں ملوث تمام عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی، امریکہ مکمل حمایت کرتا ہے اور اس سلسلے میں تحقیقات کے لیے مناسب معاونت کے لیے تیار ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ امریکہ انسداد دہشت گردی کی کوششوں، قانون کی پاسداری اور امن کے لیے پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔
اس خودکش حملے کی ملک بھر میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے علاوہ سول سوسائٹی اور مختلف حلقوں کی جانب سے مذمت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
اُدھر خودکش حملے میں ہلاک ہونے والے افراد میں سے بیشتر کی تدفین کا عمل پیر کو مکمل ہو گیا، جب کہ صوبہ پنجاب کے وزیراعلیٰ نے اس حملے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل کا حکم بھی دے دیا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی قوم دہشت گردوں کے شکست خوردہ نظریے کے خلاف متحد ہے، اور شدت پسند قوم کو تقسیم اور خوفزدہ کرنے کی کوشش میں کسی صورت کامیاب نہیں ہوں گے۔
بیان میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے تک آپریشن ’ضرب عضب‘ جاری رہے گا۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی اُمور عرفان صدیقی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ واہگہ میں دہشت گرد حملہ آپریشن ’ضرب عضب‘ کا ردعمل ہو سکتا ہے۔
اس خودکش حملے کی ذمہ داری پاکستانی طالبان سے جڑی تین مختلف شدت پسند تنظیموں نے قبول کی۔ اس پر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ’’جب تک تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) موجود تھی، اب جب کہ اُس کا نظم و ضبط برقرار نہیں رہا تو ایک ہی واقع کا مختلف تنظمیں کریڈٹ لینے کی کوشش کرتی ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ واہگہ باڈر پر پاکستان اور بھارت دونوں جانب، ہر روز پرچم اتارنے کی تقریب ہوتی، جس دیکھنے کے لیے ہزاروں افراد شریک ہوتے ہیں۔
عموماً تعطیل کی وجہ سے اتوار کو اس تقریب کو دیکھنے کے لیے آنے والوں کا رش زیادہ ہوتا ہے اور گزشتہ شام بھی جب لوگ اس تقریب میں شرکت کے بعد واپس آ رہے تھے تو خودکش حملہ آور نے دھماکا کر دیا۔
اُدھر حکام کے مطابق خودکش حملہ آور کے ملنے والے جسمانی اعضا کو تجزیے کے لیے ’فورنزک لیبارٹری‘ میں بجھوا دیا ہے۔
اس واقعہ کے بعد ملک بھر میں سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔