وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے پر صوبوں کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا جا رہا ہے جب کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے اس منصوبے کی حمایت اور عملی تعاون کا اعادہ کیا ہے۔
یہ بات انھوں نے ملکی تاریخ کے ایک بڑے اقتصادی منصوبے پر مختلف سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرنے کے لیے پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کے جمعرات کو اسلام آباد میں منعقدہ دوسرے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اس منصوبے کے تحت چین کے شہر کاشغر سے پاکستان کے ساحلی شہر گوادر تک مواصلات، بنیادی ڈھانچے اور صنعتوں کو ایک جال بچھایا جائے گا لیکن چھوٹے صوبوں کی بعض سیاسی جماعتوں کی طرف سے یہ کہہ کر اس پر تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ اس میں زیادہ فائدہ پنجاب کو پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔
لیکن وزیراعظم نے ایک بار پھر اس تاثر کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کا فائدہ چاروں صوبوں کو مساوی طور پر ہو گا۔
"اس منصوبے کے ثمرات میں ملک کے تمام صوبوں اور علاقوں کو بلا امتیاز شریک کیا جائے گا اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ اس پر عملدرآمد کے ذریعے مساویانہ ترقی کر فروغ دیا جائے گا۔۔۔پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈویژن میں صوبوں کی نمائندگی سے ایک ورکنگ گروپ بھی تشکیل دیا جائے گا جو صوبوں کی ترقی کے اس عمل میں شرکت کو یقینی بنائے گا اور مستقل بنیادوں پر ان کے خدشات کا ازالہ کرے گا۔"
قوم پرست جماعت عوامی نیشنل پارٹی کی طرف سے اس منصوبے کے مجوزہ روٹ میں مبینہ تبدیلی کی بنا پر اس کی سخت مخالفت دیکھنے میں آرہی تھی جمعرات کو ہونے والے اجلاس کے بعد اس جماعت کے سربراہ اسفند یار ولی کا کہنا تھا کہ انھوں نے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی پر یہ معاملہ چھوڑ دیا ہے کیونکہ اس میں تمام جماعتوں کے نمائندے شریک ہوں گے جو اس پر اپنے خیالات کا تبادلہ کریں گے۔
"ہر ایک پولیٹیکل پارٹی کے نمائندے بیٹھے گے، صوبوں کو اعتماد میں لیتے ہوئے پھر وہ یہ فیصلہ کریں گے کہ کتنے زون کدھر بنیں گے۔ ورکنگ گروپ میں بھی سب کے نمائندے ہوں گے تو سب مل کر آگے چلیں گے۔"
حکومت یہ کہتی آئی ہے کہ اس اقتصادی راہداری کے منصوبے کے روٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا رہی اور چونکہ چین اس میں سرمایہ کاری کر رہا ہے لہذا ان کے عہدیداروں کی مشاورت سے جو منصوبے جلد پایہ تکمیل کو پہنچ سکتے ہیں پہلے ان پر کام شروع کیا جا رہا ہے۔