پشاور —
چین کے ایک سیاح کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے طالبان جنگجوؤں کے گروپ نے اغوا کر لیا ہے۔
چینی شہری ہانگ ژو ڈونگ پیر کو اپنی سائیکل پر ڈیرہ اسماعیل کے راستے بلوچستان کے علاقے ژوب جا رہا تھا کہ درابان روڈ پر سے شدت پسند اسے زبردستی اپنے ساتھ لیے گئے۔
ڈیرہ اسماعیل خان کے ضلعی پولیس افسر صادق بلوچ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ چینی سیاح گزشتہ ماہ بھارت سے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔
"اس کی عمر 26 سال ہے، 17 اپریل کو یہ واہگہ بارڈر کے راستے لاہور میں داخل ہوا اس کے پاسپورٹ پر جو ویزہ لگا ہوا ہے اس سے معلوم ہوا کہ یہ سیاح تھا، ہمیں اطلاع ملی کہ موٹرسائیکل پر سوار کچھ لوگ ایک سائیکل سوار کو اپنے ساتھ زبردستی لے جا رہے ہیں، پولیس نے ان کا پیچھا بھی کیا لیکن تاحال کوئی کامیابی نہیں ہوئی ہے۔"
ان کا کہنا تھا کہ جب بھی کسی غیر ملکی نے اس یہاں آنا ہوتا ہے تو وزارت داخلہ اور متعلقہ محکمے کم ازکم ایک ہفتہ پیشتر تحریری طور پر مطلع کرتے ہیں لیکن اس چینی سیاح کی آمد کے بارے میں ان کے پاس کوئی اطلاع نہیں تھی۔
طالبان کے سینیئر کمانڈر عبداللہ بہار نے اغواء کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’چینی باشندہ‘‘ ان کی تحویل میں ہے۔ طالبان کمانڈر کے مطابق ’’وہ اس چینی شہری کی رہائی کے بدلے حکومت کے زیر حراست اپنے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کریں گے۔‘‘
صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے پولیس سے اس ضمن میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔
اسلام آباد میں چین کے سفارتخانے سے اس واقعے پر ردعمل کے لیے با رہا کوشش کی گئی لیکن وہاں سے نہ تو کوئی ردعمل حاصل ہو سکا اور نہ ہی سفارتخانے نے کوئی بیان جاری کیا۔
رواں سال کے اوائل میں صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ایران سے پاکستان میں داخل ہونے والے اسپین کے ایک سائیکل سوار سیاح کو درینگڑ کے علاقے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔
اس حملے میں اسپین کے سیاح کی حفاظت پر مامور چھ لیویز اہلکار ہلاک ہو گئے تھے تاہم اسپین کا شہری زخمی ہوا تھا۔
حکومت ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے طالبان سے مذاکرات کا راستہ اختیار کیے ہوئے ہے اور گزشتہ ہفتے ہی وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا تھا کہ حکومت کی کمیٹی اور طالبان شوریٰ کے درمیان براہ راست مذاکرات کا آئندہ دور جلد متوقع ہے۔
تاہم اُنھوں نے واضح کیا تھا کہ مذاکرات کا آئندہ دور نتیجہ خیز ہونا چاہیئے۔
چینی شہری ہانگ ژو ڈونگ پیر کو اپنی سائیکل پر ڈیرہ اسماعیل کے راستے بلوچستان کے علاقے ژوب جا رہا تھا کہ درابان روڈ پر سے شدت پسند اسے زبردستی اپنے ساتھ لیے گئے۔
ڈیرہ اسماعیل خان کے ضلعی پولیس افسر صادق بلوچ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ چینی سیاح گزشتہ ماہ بھارت سے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔
"اس کی عمر 26 سال ہے، 17 اپریل کو یہ واہگہ بارڈر کے راستے لاہور میں داخل ہوا اس کے پاسپورٹ پر جو ویزہ لگا ہوا ہے اس سے معلوم ہوا کہ یہ سیاح تھا، ہمیں اطلاع ملی کہ موٹرسائیکل پر سوار کچھ لوگ ایک سائیکل سوار کو اپنے ساتھ زبردستی لے جا رہے ہیں، پولیس نے ان کا پیچھا بھی کیا لیکن تاحال کوئی کامیابی نہیں ہوئی ہے۔"
ان کا کہنا تھا کہ جب بھی کسی غیر ملکی نے اس یہاں آنا ہوتا ہے تو وزارت داخلہ اور متعلقہ محکمے کم ازکم ایک ہفتہ پیشتر تحریری طور پر مطلع کرتے ہیں لیکن اس چینی سیاح کی آمد کے بارے میں ان کے پاس کوئی اطلاع نہیں تھی۔
طالبان کے سینیئر کمانڈر عبداللہ بہار نے اغواء کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’چینی باشندہ‘‘ ان کی تحویل میں ہے۔ طالبان کمانڈر کے مطابق ’’وہ اس چینی شہری کی رہائی کے بدلے حکومت کے زیر حراست اپنے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کریں گے۔‘‘
صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے پولیس سے اس ضمن میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔
اسلام آباد میں چین کے سفارتخانے سے اس واقعے پر ردعمل کے لیے با رہا کوشش کی گئی لیکن وہاں سے نہ تو کوئی ردعمل حاصل ہو سکا اور نہ ہی سفارتخانے نے کوئی بیان جاری کیا۔
رواں سال کے اوائل میں صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ایران سے پاکستان میں داخل ہونے والے اسپین کے ایک سائیکل سوار سیاح کو درینگڑ کے علاقے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔
اس حملے میں اسپین کے سیاح کی حفاظت پر مامور چھ لیویز اہلکار ہلاک ہو گئے تھے تاہم اسپین کا شہری زخمی ہوا تھا۔
حکومت ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے طالبان سے مذاکرات کا راستہ اختیار کیے ہوئے ہے اور گزشتہ ہفتے ہی وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا تھا کہ حکومت کی کمیٹی اور طالبان شوریٰ کے درمیان براہ راست مذاکرات کا آئندہ دور جلد متوقع ہے۔
تاہم اُنھوں نے واضح کیا تھا کہ مذاکرات کا آئندہ دور نتیجہ خیز ہونا چاہیئے۔