پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری دوطرفہ امن مذاکرات کے تحت دونوں ملکوں کے اعلیٰ عہدیداروں کا آئندہ اجلاس اسلام آباد میں ہوگا۔
26 دسمبر کو شروع ہونے والے دو روزہ مذاکرات میں پاکستانی اور بھارتی عہدیدار روایتی اور جوہری شعبوں میں اعتماد سازی کے اقدامات پر بات چیت کریں گے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق جون 2011ء میں دونوں ملکوں کے خارجہ سیکرٹریوں کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والے مذاکرات میں اعتماد سازی کے اقدامات سے متعلق ماہرین کی سطح پر بات چیت کی بحالی پر اتفاق کیا گیا تھا۔
اس سے قبل ان موضوعات پر آخری مرتبہ مذاکرات اکتوبر 2007ء میں نئی دہلی میں ہوئے تھے۔
پاکستان اور بھارت ہر سال یکم جنوری کو اپنی جوہری تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ کرتے ہیں، یہ تبادلہ 1988ء میں دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے ایک سمجھوتے کے تحت کیا جاتا ہے جس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ جنگ کی صورت میں بھارت اور پاکستان ان حساس اہداف پر حملہ نہ کریں۔
سابق پاکستانی سفارت کار بی اے ملک نے آئندہ ہفتے پاک بھارت مذاکرات کے بارے میں وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ ’’ان مذاکرات کی بڑی اہمیت ہے کیوں کہ فوجی ہتھیاروں کے بارے میں بات ہو رہی ہے وہ روایتی ہوں یا غیر روایتی کیوں کہ اس پورے علاقے کو جنگی ہتھیاروں کی دوڑ میں پڑنے کی بجائے امن کے لیے جنگ کرنی چاہیئے۔ ترقی تو امن سے ہو گی، جنگ سے ترقی نہیں ہو گی۔‘‘
پاک بھارت تعلقات میں رواں سال نمایاں بہتری آئی ہے اور دونوں ممالک کے وزرائے اعظم اور خارجہ امور کے وزراء کے علاوہ اعلیٰ عہدیداروں کی سطح پر ملاقاتوں میں بات چیت کا عمل جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
فروری 2011ء میں دوطرفہ امن مذاکرات کی بحالی کے بعد تجارت، سرکریک، سیاچن اور پانی کے تنازعات سمیت دہشت گردی کے خلاف قریب تعاون بڑھانے پر بھی بات چیت کے کئی دور ہوئے۔
نئی دہلی میں وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کی اپنے بھارتی ہم منصب ایس ایم کرشنا سے جولائی میں ہونے والے مذاکرات کے بعد دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعاون کے نئے دور کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے تمام متنازع امور کو ”سنجیدہ اور مسلسل“ مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا تھا۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ نومبر میں پاکستان کی وفاقی کابینہ نے بھارت کو تجارت کے لیے پسندیدہ ترین ملک یا ایم ایف این کا درجہ دینے کی تجویز کی متفقہ طور پر منظوری دی تھی۔ اس فیصلے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کو معمول پر لانا ہے۔