پاکستان نے خیر سگالی کے طور بھارتی ماہی گیروں کی 57 کشتیاں بھارت کے حوالے کر دیں۔
وزارت خارجہ کی ترجمان کے دفتر سے ہفتہ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ سال مئی میں پاکستان نے بھارتی ماہی گیروں سے پکڑی گئی 57 کشتیاں خیر سگالی کے طور پر واپس کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
بیان کے مطابق اس سلسلے میں آٹھ رکنی بھارتی وفد نو مارچ کو کراچی آیا تھا۔ وفد نے پاکستان کی سمندری حدود کی سکیورٹی کرنے والے ادارے ’میری ٹائمز سکیورٹی‘ کے عہدیداروں سے ملاقات کی تاکہ ان کشتیوں کی واپسی کے حوالے سے طریقہ کار کو وضع کیا جا سکے۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ کشتیوں کی معمولی مرمت کے بعد اُنھیں سمندر میں تیرنے کے قابل بنانے کے لیے ’پاکستان میری ٹائمز سکیورٹی‘ نے بھرپور معاونت کی جس کے بعد ہفتے کو انھیں باضابطہ طور پر بھارتی سمندری حدود میں بھیج دیا گیا۔
سمندری حدود کی خلاف ورزی پر اکثر بھارتی ماہی گیروں اور اُن کی کشتیوں کو پکڑا جاتا ہے۔ اسی طرح سے بین الاقوامی سمندری حدود کی خلاف ورزی پر بھارت بھی پاکستانی ماہی گیروں کو گرفتار کرتا ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق عموماً کشتیوں کی خستہ حالت کی وجہ سے اُنھیں واپس نہیں کیا جاتا۔ تاہم وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر اس بار کشتیوں کی واپسی کے عمل کو یقینی بنایا گیا۔
دونوں ہمسایہ ملکوں کی جیلوں میں ایک دوسرے کے شہری قید ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان مئی 2008 میں طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو ان قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔
رواں سال یکم جنوری کو بھی دونوں ملکوں نے اپنے ہاں قید ایک دوسرے کے شہریوں سے متعلق فہرستوں کا تبادلہ کیا۔ پاکستان کی طرف سے بھارت کو فراہم کی گئی فہرست کے مطابق 526 بھارتی شہری پاکستان کی جیلوں میں قید ہیں جن میں 470 ماہی گیر اور 50 عام شہری ہیں۔
بھارت کی طرف فراہم کردہ فہرست کے مطابق بھارت کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تعداد 488 ہے جس میں 253 ماہی گیر جبکہ 132 عام شہری ہیں۔ لیکن پاکستان کا موقف ہے کہ اس کی معلومات کے مطابق بھارتی جیلوں میں اس کے 510 شہری قید ہیں جن میں 360 عام شہری اور 150 ماہی گیر ہیں۔
دونوں ملکوں کے ماہی گیر اکثر ایک دوسرے کی سمندری حدود کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو کر جیلوں میں پہنچ جاتے ہیں۔ ایسے واقعات کی عمومی وجہ ماہی گیروں کی کشتیوں میں سمت اور حدود کا تعین کرنے والے جدید آلات کا نا ہونا بتائی جاتی ہے۔