بھارت اور پاکستان کے مابین سیاچن گلیشئر کے تنازعے پر سکریٹری دفاع سطح کے دو روزہ مذاکرات کا آغاز پیر کو نئی دہلی میں ہوا۔
پہلے دونوں ملکوں کے سکریٹری دفاع کے مابین بات چیت ہوئی، جِس کے بعد وفود سطح کے مذاکرات ہوئے جو کہ منگل کے روز بھی جاری رہیں گے۔
تین سال کے وقفے سے ہونے والے بارہویں دور کے مذاکرات میں بھارت کی قیادت سکریٹری دفاع پردیپ کمار اور پاکستانی وفد کی سربراہی اُن کے ہم منصب لیفٹیننٹ جنرل (ر) سید اطہر علی کر رہے ہیں۔
پاکستانی وفد میں دو سویلین حکام اور چار فوجی افسران شامل ہیں اور بھارتی وفد میں اسپیشل سکریٹری آر کے ماتھر اور ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز لیفٹیننٹ جنرل اے ایم ورما شامل ہیں۔
دنیا کے بلند ترین محاذِ جنگ سیاچن گلیشئر تنازعہ 1984ء میں شروع ہوا تھا جب دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کی فوجوں پر اپنی پوزیشنوں سے آگے بڑھنے کا الزام لگایا اور بھارت نے آپریشن میگدوٹ کے تحت اِس علاقے کے بیشتر اہم ٹھکانوں پر اپنے فوجی تعینات کردیے۔
بھارت کا کہنا ہے کہ پاکستان ’ایکچوئل گراؤنڈ پوزیشن لائن ‘ کو تسلیم کرلے جب کہ پاکستان 1972ء سے پہلے کی فوجی پوزیشن پر اصرار کرتا ہے جِس پر شملہ سمجھوتے میں اتفاق ہوا تھا۔
دنیا کا یہ بلند ترین محاذِ جنگ ناقابلِ رہائش ہے اور موسم کی سختیوں کے سبب ہر سال دونوں طرف کے متعدد فوجی ہلاک ہوتے ہیں۔ 1985ء میں اُس وقت کے بھارتی وزیرِ اعظم راجیو گاندھی اور پاکستان کے صدر ضیا ٴالحق نے مذاکرات کی مدد سے اِس تنازعے کو حل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔