پاکستان اور ایران کی سرحد پر واقع باب دوستی 25 روز کے بعد دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔ گیٹ کھولنے کے فیصلے کو مقامی تجاروں اور کاروباری حضرات نے خوش آئند قرار دیا ہے۔
یہ گیٹ پاکستان سے ایران اور وہاں سے پاکستان میں خوراک کی اشیا لانے لے جانے کے لئے تاجر اور ٹرانسپورٹر استعمال کرتے ہیں۔
'تفتان بازار' کے ایک مقامی صحافی، نعمت اللہ نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا کہ دوستانہ گیٹ کے بند ہونے سے پانچ ہزار مزدور اور اُن کے خاندان کے افراد نان شبینہ کے محتاج ہوگئے تھے۔
اُنھوں نے کہا کہ آج اس کے کھلنے سے تجارت دوبارہ شروع ہوگئی ہے، جس سے تفتان بازار میں کام کرنے والے ہزاروں مزدورں اور تاجروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔''
اُن کے بقول، ''یہاں سے ایرانی صابن، کیک اور دیگر اشیا آرہی ہیں اور پاکستان سے چاول، سبزیاں لے جائی جاتی ہیں۔ جب یہاں گیٹ بند ہو جاتا ہے تو یہاں کے مزدور پاکستانی تاجروں کو آگاہ کر دیتے ہیں۔ پھر وہ تاجر سامان کی تقسیم بند کر دیتے ہیں''۔
پاکستان اور ایران کے درمیان نو کلومیٹر سے زائد طویل سرحد ہے۔ دونوں ممالک میں قانونی طریقے سے داخل ہونے کے لئے صرف چار یا پانچ مقامات پر راستے موجود ہیں، جبکہ پہاڑی اور خشکی کے علاقوں میں سیکڑوں غیر قانونی راستے موجود ہیں، جن کے ذریعے اسمگلر منشیات، پٹرولیم مصنوعات اور غیر قانونی طریقے سے یورپ اور امریکہ جانے والوں کو لے جاتے ہیں۔
پاکستان اور ایران کی سرحد تفتان بارڈر پر باب دوستی سے 16 اکتوبر کو ایران کے سرحدی فورس کے 14 جوانوں کو اغوا کرنے کے بعد ایران کی جانب سے بند کردیا گیا تھا۔ اس واقعہ کے بعد ایران کے حکام نے الزام عائد کیا تھا کہ اغوا کئے گئے سرحدی محافظوں کو پاکستان کی جانب لے جاتے ہوئے دیکھا گیا ہے، جبکہ پاکستان کی حکومت نے بلوچستان میں غیر قانونی طریقے سے کسی کے داخل ہونے کی تردید کی تھی۔ اور ایران کی حکومت سے کہا تھا کہ اس حوالے سے مکمل تفصیل فراہم کی جائے، تاکہ مناسب کارروائی کی جاسکے۔
ایران کی حکومت کے خلاف بر سر پیکار، 'جیش العدل' نامی تنظیم نے ایران کے مغوی سرحدی محافظین کی چار تصاویر اپنے مسلح کمانڈروں کے ساتھ میڈیا پر جاری کرکے ان کو اغوا کرنے کی ذمہ داری قبول کر لی تھی؛ اور بعد میں اُن کی رہائی کے لئے اپنی شرائط بھی پیش کی تھیں۔
تفتان بارڈر سے ہونے والی تجارت پر ضلع چاغی اور دیگر قریبی اضلاع کے لوگوں کی بڑی اکثریت کا روزگار وابستہ ہے جو روزانہ اپنا سامان ایران لے جاتے اور وہاں سے ایران کا سامان لاتے ہیں۔