رسائی کے لنکس

لکھوی کی رہائی پر بھارت کی تنقید نامناسب ہے: پاکستان


پاکستانی دفترِ خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے عفریت کے خلاف جنگ میں ایک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اور اس کے خلاف اس قسم کی الزام تراشی غیر مناسب ہے۔

پاکستان نے 2008ء میں ممبئی حملوں کے مبینہ منصوبہ ساز ذکی الرحمٰن لکھوی کی رہائی پر بھارتی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہےحکومت عدالتی فیصلے کا احترام کرتی ہے۔

پاکستان نے مزید کہا کہ بھارت کی طرف سے تعاون میں تاخیر سے لکھوی کے خلاف مقدمہ پیچیدگی کا شکار اور کمزور ہوا۔

2008ء میں بھارت کے شہر ممبئی پر ہونے والے دہشت گرد حملوں میں 166 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

لاہور ہائی کورٹ نے جمعرات کو پنجاب حکومت کی جانب سے ذکی الرحمٰن لکھوی کی نظربندی کے حکم کو معطل کر کے اسے دس دس لاکھ روپے کے دو ضمانتی مچلکے جمع کروانے پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ حکومت لکھوی کے خلاف ٹھوس شواہد پیش نہیں کر سکی ہے جس کی وجہ سے اسے مزید نظر بند نہیں رکھا جا سکتا۔

بھارت نے اس پر سخت ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے لکھوی کی رہائی سے پاکستان کی دہشت گردوں کے خلاف مبینہ دُہری پالیسی کے تاثر کو تقویت ملی ہے۔

بھارت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان سید اکبر الدین نے ایک بیان میں کہا کہ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشنر نے پاکستان کے سیکرٹری خارجہ کو اپنی سخت تشویش سے آگاہ کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے دو طرفہ تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

تاہم پاکستانی دفترِ خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے ایک تحریری بیان میں اس کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ اِس وقت جبکہ پاکستان دہشت گردی کے عفریت کے خلاف جنگ میں ایک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، پاکستان پر اس قسم کی الزام تراشی غیر مناسب ہے۔

امریکہ نے بھی ذکی الرحمٰن لکھوی کی ضمانت پر رہائی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکi محکمہ خارجہ کے ترجمان نے جمعہ کو نیوز بریفنگ میں کہا تھا کہ امریکہ نے اس بارے میں اعلٰی پاکستانی عہدیداروں کو اپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے۔

2008 میں ہونے والے ممبئی حملوں سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات شدید تناؤ کا شکار ہو گئے تھے اور تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے گزشتہ پانچ سالوں میں کی گئی پیش رفت مکمل طور پر رک گئی تھی جسے اب تک بحال نہیں کیا جا سکا۔ اگرچہ پاکستان کے وزیرِ اعظم نواز شریف اور بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اقتدار میں آنے کے بعد متعدد بار دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کا عندیہ دیا ہے، مگر اب تک کوئی قابل ذکر پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔

XS
SM
MD
LG