اسلام آباد —
پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں حکومت کی طرف سے منگل کو پیش کردہ ایک تحریری بیان میں بتایا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو اب تک 69 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے ۔
وزیر مملکت برائے اُمور داخلہ امتیاز صفدر وڑائچ نے ایوان کو بتایا کہ حکومت اپنے وسائل میں رہتے ہوئے دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ میں بھرپور کردار ادا کر رہی ہے اور شدت پسند عناصر کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے لیے انٹیلی جنس معلومات کے حصول اور متعلقہ اداروں کو اس کی فراہمی کے نظام کر بہتر بنایا جا رہا ہے۔
اُنھوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باعث ہونے والے نقصانات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امن و امان کی خراب صورت حال کی وجہ سے ملکی معشیت پر سب سے برے اثرات پڑے ہیں اور غیر ملکی سرمایہ میں کمی آئی جس کی وجہ سے نا صرف قومی شرح نمو کم ہوئی بلکہ بے روزگاری میں بھی اضافہ ہوا۔
وزیر مملکت برائے داخلہ امتیاز صفدر وڑائچ نے بتایا کہ ایک تو حکومت کو اقتصادی مشکلات کا سامنا ہے دوسرا دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متاثرہ ہزاروں خاندانوں کی دیکھ بھال اور تباہ ہونے والے انتظامی ڈھانچے کی تعمیر نو پر بھاری وسائل خرچ کرنے پڑ رہے ہیں۔
دہشت گردی سے شدید متاثر ہونے والے صوبہ خیبر پختونخواہ کی حکمران جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے ترجمان سینیٹر زاہد خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اُن کی پارٹی کے مطابق دہشت گردی سے ملک کو ہونے والا مجموعی نقصان سینیٹ میں بتائے گئے اعداد و شمار سے بھی کہیں زیادہ ہے۔
حکومت بین الاقوامی برادری سے یہ کہتی آئی ہے کہ وہ پاکستان کی اقتصادی صورت حال کو بہتر بنانے میں اسلام آباد کی مدد کرے، کیوں کہ پاکستانی سیاسی قیادت بار ہا یہ کہہ چکی ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف طاقت کے استعمال کے ساتھ ساتھ اقتصادی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کر کے شدت پسندی اور انتہا پسندی کی حصوصلہ شکنی کی جا سکتی ہے۔
وزیر مملکت برائے اُمور داخلہ امتیاز صفدر وڑائچ نے ایوان کو بتایا کہ حکومت اپنے وسائل میں رہتے ہوئے دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ میں بھرپور کردار ادا کر رہی ہے اور شدت پسند عناصر کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے لیے انٹیلی جنس معلومات کے حصول اور متعلقہ اداروں کو اس کی فراہمی کے نظام کر بہتر بنایا جا رہا ہے۔
اُنھوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باعث ہونے والے نقصانات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امن و امان کی خراب صورت حال کی وجہ سے ملکی معشیت پر سب سے برے اثرات پڑے ہیں اور غیر ملکی سرمایہ میں کمی آئی جس کی وجہ سے نا صرف قومی شرح نمو کم ہوئی بلکہ بے روزگاری میں بھی اضافہ ہوا۔
وزیر مملکت برائے داخلہ امتیاز صفدر وڑائچ نے بتایا کہ ایک تو حکومت کو اقتصادی مشکلات کا سامنا ہے دوسرا دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متاثرہ ہزاروں خاندانوں کی دیکھ بھال اور تباہ ہونے والے انتظامی ڈھانچے کی تعمیر نو پر بھاری وسائل خرچ کرنے پڑ رہے ہیں۔
دہشت گردی سے شدید متاثر ہونے والے صوبہ خیبر پختونخواہ کی حکمران جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے ترجمان سینیٹر زاہد خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اُن کی پارٹی کے مطابق دہشت گردی سے ملک کو ہونے والا مجموعی نقصان سینیٹ میں بتائے گئے اعداد و شمار سے بھی کہیں زیادہ ہے۔
حکومت بین الاقوامی برادری سے یہ کہتی آئی ہے کہ وہ پاکستان کی اقتصادی صورت حال کو بہتر بنانے میں اسلام آباد کی مدد کرے، کیوں کہ پاکستانی سیاسی قیادت بار ہا یہ کہہ چکی ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف طاقت کے استعمال کے ساتھ ساتھ اقتصادی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کر کے شدت پسندی اور انتہا پسندی کی حصوصلہ شکنی کی جا سکتی ہے۔