پاکستان نے الزام لگایا ہے کہ افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے ہیلی کاپٹروں نے اُس کی ایک سرحدی چوکی پربمباری کر کے تین سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔
یہ واقعہ افغان سرحد سے ملحقہ کرم ایجنسی کے مند تہ کنڈاؤ نامی علاقے میں جمعرات کی صبح پیش آیا۔
مقامی حکام کے مطابق نیٹو ہیلی کاپٹروں نے پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہونے کے بعد فرنٹیر کور کی ایک چوکی کو نشانہ بنایا۔ اس حملے میں تین سکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔
کابل میں نیٹو افواج کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس کے ہیلی کاپٹر ان شدت پسندوں کا تعاقب کرتے ہوئے پاکستانی سرحد میں داخل ہوئے جنہوں نے نیٹو کے ایک فوجی اڈے پر حملہ کیا تھا۔
بیان کے مطابق اس بمباری میں متعدد مسلح افراد ہلاک ہوئے اور کارروائی کے دوران نیٹو کے ہیلی کاپٹروں پر زمین سے فائرنگ بھی کی گئی تاہم نیٹو کے بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ مرنے والے پاکستانی سکیورٹی اہلکار تھے۔
نیٹو کی طرف سے پاکستانی علاقے کے اندر تازہ ترین کارروائی ایک ایسے روز کی گئی جب امریکی سی آئی اے کے سربراہ لیئون پنیٹا نے اسلام آباد میں صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی ہے۔ ایوان صدر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق پاکستانی صدر نے سی آئی اے کے سربراہ پر واضح کیا ہے کہ پاکستان ایسے واقعات کا سخت مخالف ہے جو اس کی خودمختاری کی خلاف ورزی کریں۔
صدر زرداری کا کہنا تھا کہ ایسی کارروائیوں سے نہ تو نتائج حاصل ہوسکتے ہیں اور یہ پاکستان کے لیے ناقابل قبول ہیں۔
گزشتہ ہفتے بھی نیٹو ہیلی کاپٹروں نے پاکستانی حدود میں داخل ہو نے کے بعد ایسی ہی ایک کارروائی میں کم از کم 30 شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
پاکستان نے اس واقعہ پر افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج سے شدید احتجاج کرتے ہوئے متنبہ کیا تھا کہ اگر یہ سلسلہ بند نہ کیا گیا تو پاکستانی فوج جوابی کارروائی پرغور کرسکتی ہے۔