رسائی کے لنکس

پاکستان: امریکہ کے ساتھ سیاسی تعلقات بدستور معطل


ترجمان دفتر خارجہ عبدالباسط
ترجمان دفتر خارجہ عبدالباسط

پاکستان نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ سیاسی تعلقات میں تعطل برقرار ہے لیکن سفارتی رابطے جاری ہیں۔

وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر واضح کیا کہ دو طرفہ سیاسی تعلقات پر نظر ثانی کا پارلیمانی عمل مکمل ہونے کے بعد ہی مستقبل کے پاک امریکہ تعاون کی سمت واضح ہو سکے گی۔

’’اور اس وقت پاکستان یقیناً امریکہ کے ساتھ روابط استوار کر کے تمام ایشوز پر بات چیت کرنا چاہے گا۔ ‘‘

اُنھوں نے کہا کہ جس طرح اسلام آباد میں امریکی سفیر کیمرون منٹر گرم جوشی کے ساتھ وزرات خارجہ اور دیگر پاکستانی حکام کے ساتھ اپنی ملاقاتیں جاری رکھے ہوئے ہیں واشنگٹن میں پاکستانی سفیر شیری رحمٰن بھی اس ہی حکمت عملی کے تحت امریکی عہدے داروں سے رابطے میں ہیں۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ پاکستانی سفارت کار کابل میں اپنے امریکی ہم منصبوں کے ساتھ اُن پاکستانی شہریوں کی رہائی کے لیے بھی رابطے میں ہے جو افغانستان میں امریکہ کے زیر کنٹرول بگرام ایئربیس کی جیل میں قید ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ اس وقت وہاں 31 پاکستانی قیدی ہیں جن کی محفوظ رہائی کے لیے ان کا ملک ہرممکن کوششیں کر رہا ہے۔’’لیکن فی الحال ان کوششوں میں کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔‘‘

امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان امن مذاکرات کی ابتدائی کوششوں میں پاکستان کے کردار اور شمولیت سے متعلق سوالات پر براہ راست تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے عبدالباسط نے کہا کہ پاکستان افغانوں کی قیادت میں ہر اُس عمل کی حمایت کرتا ہےجس کا مقصد افغانستان میں پائیدار امن و استحکام کا قیام ہے۔

امریکی حکام اور طالبان رہنماؤں کی بات چیت کی اطلاعات سال نو کے آغاز پر منظر عام پر آئی تھیں اور طالبان نے باقاعدہ سیاسی رابطوں کے سلسلے میں افغانستان سے باہر اپنا دفتر قائم کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا۔ مزید برآں طالبان نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کی زیر حراست اپنے ساتھیوں کی رہائی کے لیے بھی کوشاں ہے۔

تاہم افغانستان اور پاکستان کے لیے خصوصی امریکی ایلچی مارک گروسمین نے گزشتہ ہفتے کابل کے دورے کے موقع پر واضح کیا تھا کہ کیوبا میں امریکی جیل گوانتانامو سے طالبان قیدیوں کی رہائی کے بارے میں واشنگٹن نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG