رسائی کے لنکس

پاکستان و امریکہ اہم مواقع پر ایک دوسرے کا ساتھ دیتے رہے ہیں: سفیر


فائل
فائل

پاکستانی سفیر کےمطابق ضرورت اس امر کی ہے کہ تعلقات کو نئے سرے سے اس طرح استوار کیا جائے کہ دونوں ہی فریق ایک دوسرے کی ’’سرخ لکیروں”سے دور رہیں

امریکہ میں پاکستان کی نئی سفیر شیری رحمان نےبدھ کو اپنے پہلےباضابطہ بیان میں کہا ہے کہ پاک امریکہ تعلقات میں گزشتہ برس پیدا ہونےوالی پےدرپے بدگمانیوں کےبعد نومبرمیں مہمند ایجنسی میں نیٹو افواج کی طرف سے پاکستانی سرحدی چوکی پرحملے اور اس کے نتیجے میں 24 پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت تابوت میں وہ آخری کیل ثابت ہوا جس کے بعد پاکستان کے لیے امریکہ سے تعلقات پر نظر ثانی ضروری ہو گئی تھی۔

شیری رحمان نےاپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی دفعہ واشنگٹن کے یونائیٹڈ سٹیٹس انسٹیٹیوٹ آف پیس میں ایک ایسی محفل میں شرکت کی جہاں انہیں کھلےعام پاک امریکہ تعلقات پر بات کرنے کے لیے بلایا گیا تھا۔ ’یوایس آئی پی‘ ایک غیر سیاسی ادارہ ہے جسے امریکی کانگریس نےعالمی سطح پر تصادم کو کم کرنے کے لیے بنایا ہے۔

پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نےبہت اہم مواقع پرایک دوسرے کا ساتھ دیا، لیکن پھر بھی ان تعلقات میں ایسے منفی جذبات پیدا ہو گئے تھےجِن سے نمٹنا ضروری تھا۔ پاکستانی سفیر کےمطابق ضرورت اس امر کی ہے کہ تعلقات کو نئے سرے سے اس طرح استوار کیا جائے کہ دونوں ہی فریق ایک دوسرے کی ’’سرخ لکیروں”سے دور رہیں۔

سفارتی زبان میں سرخ لکیر اس حد کو کہا جاتا ہے جسے پار کرنا کسی ملک کے لیے ناقابل قبول ہوتا ہے۔ مثلًا پاکستان یہ کہتا رہا ہے کہ اس کی سر زمین پر امریکی فوجی آپریشن ایک سرخ لکیر ہے۔

شیری رحمان کے مطابق امریکہ سے بہتر تعلقات کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ امریکی سرکاری عہدیداروں کی طرف سے اسے دھمکی آمیز پیغامات نہ دیے جائیں۔

اِس کے علاوہ انہوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ پاکستانی سفارت خانہ ہر ہفتے امریکہ میں ایک سکور کارڈ جاری کرے گا جس میں پاکستان میں دہشت گردی کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تفصیل دی جائے گی۔

اُن کے مطابق، اس سکور کارڈ سے یہ واضح ہو گا کہ افغانستان میں نیٹو اور آئی سیف کے جانی نقصان کے مقابلے میں اس جنگ میں پاکستان کا جانی نقصان کتنا زیادہ ہے۔ ان کے مطابق اس سے امریکی سیاسی حلقوں میں اُن غلط فہمیوں کو دور کرنے میں مدد ملے گی کہ پاکستان اس جنگ میں پوری کوشش نہیں کر رہا۔

XS
SM
MD
LG