رسائی کے لنکس

امریکی مندوب جمیز ڈوبنز کی نواز شریف سے ملاقات


جیمز ڈوبنز
جیمز ڈوبنز

جمیز ڈوبنز کی وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات میں دوحا میں امریکہ اور طالبان کے درمیان متوقع براہ راست مذاکرات اور امریکی وزیرخارجہ جان کیری کے ممکنہ دورہ پاکستان سے متعلق اُمور پر بھی بات چیت کی گئی۔

پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی جیمز ڈوبنز منگل کو دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے۔

اسلام آباد آمد کے بعد امریکی مندوب نے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی جس میں دو طرفہ اُمور بالخصوص افغانستان کی صورت حال پر بات چیت کی گئی۔

سرکاری میڈیا کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے جمیز ڈوبنز کو بتایا کہ پاکستان افغانستان میں مصالحتی عمل کا حامی ہے۔

دوحا میں امریکہ اور طالبان کے درمیان متوقع براہ راست مذاکرات اور امریکی وزیرخارجہ جان کیری کے ممکنہ دورہ پاکستان سے متعلق اُمور پر بھی بات چیت کی گئی۔

جیمز ڈابنز نے دوحا میں طالبان کا سیاسی دفتر کھولنے اور متوقع مذاکرات کے بارے میں وزیراعظم نواز شریف کو اعتماد میں لیا۔

جیمز ڈوبنز کابل میں افغان عہدیداروں سے ملاقات کے بعد اسلام آباد پہنچے ہیں اور اس سے قبل امریکی خصوصی مندوب دوحا میں تھے۔

بین الاقوامی اُمور کے ماہر پروفیسر حسن عسکری نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ علاقائی سطح پر رونما ہونے والی تبدیلیوں کے تناظر میں یہ دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

حسن عسکری کا کہنا تھا کہ اس دورے سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان اعتماد بڑھے گا۔

گزشتہ ہفتے افغان طالبان نے دوحا میں اپنا سیاسی دفتر کھولا تھا جہاں امریکی حکام سے اُن کے براہ راست ابتدائی مذاکرات جمعرات کو ہونا تھے۔

لیکن افغان حکومت نے قطر میں طالبان کے دفتر پر لگائی گئی تختی ’اسلامی امارات افغانستان‘ پر شدید احتجاج کیا تھا۔

افغان حکومت کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ طالبان اس بات کا اعلان کریں کہ وہ اسلامی امارات افغانستان کے نہیں بلکہ اپنے گروپ کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

صدر حامد کرزئی کی حکومت کی اعتراضات کے بعد دوحا میں طالبان کے دفتر سے ’اسلامی امارات افغانستان‘ کی تختی ہٹا دی گئی تھی۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے گزشتہ ہفتے نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ اُن کا ملک قطر میں امریکہ اور طالبان کے درمیان متوقع مذاکرات کا حامی ہے اور اس عمل کے آغاز کو سہل بنانے میں اسلام آباد نے کردار ادا کیا، تاہم اُنھوں نے یہ وضاحت نہیں کی تھی کہ اس عمل میں پاکستان کا کردار کس نوعیت کا تھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ افغانستان میں مصالحت کے عمل کو آگے بڑھانے کے مقصد کے لیے جو بھی ممکن ہوا پاکستان اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
XS
SM
MD
LG