عائشہ فاروق گزشتہ ایک دہائی میں پاکستان فضائیہ کی پائلٹ بننے والی 19 خواتین میں شامل ہیں لیکن جنگ کے دوران مہارت اور لڑنے کی صلاحیت کے امتحان میں کامیاب ہونے والی پہلی خاتون جنگجو لڑاکا پائلٹ ہیں۔
عائشہ کے علاوہ پانچ دیگر لڑاکا خواتین پائلٹس ہیں تاہم انھوں نے ابھی جنگی مہارت کا ٹیسٹ پاس کرنا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق عائشہ پاکستانی فضائیہ میں شمولیت پر خوش ہیں اور انھیں اپنے دیگر مرد ساتھیوں کے ساتھ کام میں کوئی مشکل یا پریشانی محسوس نہیں ہوتی۔
عائشہ کہتی ہیں کہ ’’ مجھے اس میں کوئی فرق محسوس نہیں ہوتا۔ ہم بھی وہی کچھ کرتی ہیں، اسی طرح سے صحیح انداز سے بمباری۔‘‘
حالیہ برسوں میں پاکستانی فضائیہ میں خواتین اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جس سے خواتین میں تبدیلی کی عکاسی ہوتی ہے۔
اس پر عائشہ فاروق کہتی ہیں ’’جغرافیائی مقام اور دہشت گردی کےتناظر میں یہ بہت اہم ہے کہ ہم اپنے پیروں پر کھڑے ہوں۔‘‘
26 سالہ عائشہ کا تعلق جنوبی پنجاب کے تاریخی شہر بہاولپور سے ہے۔ فضائیہ میں پائلٹ بننے کے فیصلے پر انھیں سات سال قبل اپنی بیوہ اور ناخواندہ ماں کی طرف سے مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
عائشہ کے علاوہ پانچ دیگر لڑاکا خواتین پائلٹس ہیں تاہم انھوں نے ابھی جنگی مہارت کا ٹیسٹ پاس کرنا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق عائشہ پاکستانی فضائیہ میں شمولیت پر خوش ہیں اور انھیں اپنے دیگر مرد ساتھیوں کے ساتھ کام میں کوئی مشکل یا پریشانی محسوس نہیں ہوتی۔
عائشہ کہتی ہیں کہ ’’ مجھے اس میں کوئی فرق محسوس نہیں ہوتا۔ ہم بھی وہی کچھ کرتی ہیں، اسی طرح سے صحیح انداز سے بمباری۔‘‘
حالیہ برسوں میں پاکستانی فضائیہ میں خواتین اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جس سے خواتین میں تبدیلی کی عکاسی ہوتی ہے۔
اس پر عائشہ فاروق کہتی ہیں ’’جغرافیائی مقام اور دہشت گردی کےتناظر میں یہ بہت اہم ہے کہ ہم اپنے پیروں پر کھڑے ہوں۔‘‘
26 سالہ عائشہ کا تعلق جنوبی پنجاب کے تاریخی شہر بہاولپور سے ہے۔ فضائیہ میں پائلٹ بننے کے فیصلے پر انھیں سات سال قبل اپنی بیوہ اور ناخواندہ ماں کی طرف سے مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔