امریکی محکمہ خارجہ کی ایک ترجمان نے پیر کو نیوز بریفنگ میں بتایا کہ وزیر خارجہ جان کیری پاکستان کے ساتھ انسداد دہشت گردی سمیت کثیر الجہتی شعبوں میں قریبی تعاون جاری رکھنے کے خواہاں ہیں۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان جن ساکی نے کہا کہ نواز شریف نے یہ عندیہ دیا ہے کہ اقتصادی ترقی اور معاشی مسائل کے حل پر اُن کی توجہ رہے گی، لیکن اس وقت یقیناً اُن کی توجہ کا محور حکومت کی تشکیل ہو گی۔
ترجمان نے کہا کہ نئی حکومت کی تشکیل کے بعد امریکہ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ نواز شریف امریکہ کے ساتھ تعلقات کی اہمیت کے بارے میں اپنے ایک عوامی خطاب میں بھی ذکر کر چکے ہیں۔
حکومت سازی کے بعد ’’ہم ان کے ساتھ مختلف اُمور پر مل کر کام کریں گے۔‘‘
جان ساکی نے بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اتوار کو نواز شریف سے ٹیلی فون پر رابطہ کر اُنھیں مبارکباد دی تھی۔
اُنھوں نے کہا کہ جان کیری پاکستان جانا چاہتے ہیں، لیکن اس کی تفصیلات اور تاریخ کے بارے میں اُن کے پاس اس وقت بتانے کو کچھ نہیں اور حکومت سازی کا عمل مکمل ہونے کے بعد امریکی وزیر خارجہ پاکستان جائیں گے۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ امریکہ پاکستانی عوام کے حق انتخاب کا احترام کرتا ہے اور آنے والے ہفتوں میں حکومت سازی کا عمل مکمل ہونے کے بعد واشنگٹن منتخب جمہوری حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ بات توجہ طلب ہے کہ پاکستانی عوام نے انتخابات میں بھرپور شرکت کی اور ابتدائی رپورٹس کے مطابق ساٹھ فیصد لوگوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جو گزشتہ 35 سالوں کے دوران ووٹ ڈالنے کی سب سے زیادہ شرح ہے۔
2008 کے انتخابات میں 44 فیصد لوگوں نے ووٹ ڈالا تھا۔
نوازشریف کی طرف سے بھارت کے وزیراعظم کو دورہ پاکستان کی دعوت سے متعلق سوال کے جواب میں ترجمان نے اسے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا۔
اُدھر امریکہ کے سفیر رچرڈ اولسن نے بھی منگل کو لاہور میں نواز شریف سے ملاقات کی۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان جن ساکی نے کہا کہ نواز شریف نے یہ عندیہ دیا ہے کہ اقتصادی ترقی اور معاشی مسائل کے حل پر اُن کی توجہ رہے گی، لیکن اس وقت یقیناً اُن کی توجہ کا محور حکومت کی تشکیل ہو گی۔
ترجمان نے کہا کہ نئی حکومت کی تشکیل کے بعد امریکہ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ نواز شریف امریکہ کے ساتھ تعلقات کی اہمیت کے بارے میں اپنے ایک عوامی خطاب میں بھی ذکر کر چکے ہیں۔
حکومت سازی کے بعد ’’ہم ان کے ساتھ مختلف اُمور پر مل کر کام کریں گے۔‘‘
جان ساکی نے بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اتوار کو نواز شریف سے ٹیلی فون پر رابطہ کر اُنھیں مبارکباد دی تھی۔
اُنھوں نے کہا کہ جان کیری پاکستان جانا چاہتے ہیں، لیکن اس کی تفصیلات اور تاریخ کے بارے میں اُن کے پاس اس وقت بتانے کو کچھ نہیں اور حکومت سازی کا عمل مکمل ہونے کے بعد امریکی وزیر خارجہ پاکستان جائیں گے۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ امریکہ پاکستانی عوام کے حق انتخاب کا احترام کرتا ہے اور آنے والے ہفتوں میں حکومت سازی کا عمل مکمل ہونے کے بعد واشنگٹن منتخب جمہوری حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ بات توجہ طلب ہے کہ پاکستانی عوام نے انتخابات میں بھرپور شرکت کی اور ابتدائی رپورٹس کے مطابق ساٹھ فیصد لوگوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جو گزشتہ 35 سالوں کے دوران ووٹ ڈالنے کی سب سے زیادہ شرح ہے۔
2008 کے انتخابات میں 44 فیصد لوگوں نے ووٹ ڈالا تھا۔
نوازشریف کی طرف سے بھارت کے وزیراعظم کو دورہ پاکستان کی دعوت سے متعلق سوال کے جواب میں ترجمان نے اسے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا۔
اُدھر امریکہ کے سفیر رچرڈ اولسن نے بھی منگل کو لاہور میں نواز شریف سے ملاقات کی۔