پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کی وادی شوال میں فوج کی فضائی کارروائی میں کم از کم 22 مشتبہ دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔
ہفتہ کو سرکاری میڈیا کے مطابق اس کارروائی میں شدت پسندوں کے چھ ٹھکانے بھی تباہ ہوئے۔ تاہم اس فضائی کارروائی کے بارے میں سرکاری طور پر مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
فضائی کارروائی میں ہونے والے جانی نقصان کی تفصیلات کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے کیوں کہ جہاں مشتبہ شدت پسندوں کو نشانہ بنایا گیا وہاں تک میڈیا کے نمائندوں کی رسائی نہیں۔
پاکستانی فوج نے گزشتہ سال 15جون کو شمالی وزیر ستان کے قبائلی علاقے میں مقامی اور غیر ملکی عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب شروع کیا تھا جب کہ گزشتہ سال اکتوبر میں خیبر ایجنسی میں بھی دہشت گردوں کے خلاف بھرپور فوجی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔
شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو فضائیہ کی مدد سے بھی نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
حکام کے مطابق شمالی وزیرستان کے نوے فیصد سے زائد علاقے کو دہشت گردوں سے پاک کروایا جا چکا ہے۔ تاہم اب بھی شمالی وزیرستان کی وادی شوال کے دشوار گزار علاقوں میں چند ایک جگہوں پر دہشت گرد موجو د ہیں جن کے خاتمے کے لیے فضائی اور زمینی کارروائی جاری ہے۔
دہشت گردوں کے خلاف شروع کی گئی کارروائیوں کے بعد پاکستان میں امن و امان کی صورتحال ماضی کی نسبت بہتر ہوئی ہے تاہم اب بھی تشدد کے اکا دکا واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں جنہیں حکام شدت پسندوں کے خلاف جاری کارروائیوں کا ردعمل قرار دیتے ہیں۔
پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت یہ کہہ چکی ہے کہ ملک سے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ کارروائیاں جاری رہیں گی۔