اسلام آباد —
دوسرے اسلام آباد سالانہ ادبی میلے کا آغاز جمعہ کو ہوا جو کہ تین روز تک جاری رہے گا۔
اس میلے میں پاکستان کے علاوہ دنیا بھر سے ایک سو سے زائد شخصیات شرکت کر رہی ہیں جو اس دوران ادبی میدان کی تاریخی و سماجی خصوصیات اور اس ضمن میں ہونے والے کام پر تفصیلی تبادلہ خیال کریں گی۔
یہ میلہ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے زیر اہتمام منعقد کیا گیا ہے۔ ادارے کی اعلیٰ عہدیدار اور میلے کی منتظم امینہ سید نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان میں مصنفین کی پذیرائی اور لوگوں میں ادب کا ذوق بیدار کرنے کے لیے ایسے میلے خاص اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔
"ایک مقصد تو اس میلے کا یہ ہے کہ ہمارے پاکستان میں جو ادیب اور مصنف ہیں ان کے کام کو اجاگر کیا جائے ادیبوں کو یہاں جو مقبولیت ملنی چاہیے وہ نہیں مل رہی۔ ۔ ۔ کیونکہ یہاں جب لوگ آتے ہیں ادیبوں سے ملتے ہیں تو ان میں کتابوں سے بھی دلچسپی پیدا ہوتی ہے اور اس کے ذریعے ہم ایسی سوسائٹی بنانا اور دکھانا چاہتے ہیں جس میں امن ہو ہم آہنگی ہو۔"
ادیبوں سے ملاقات کے علاوہ اسلام آباد میں منعقدہ اس میلے میں پہلی مرتبہ داستان گوئی کو بھی شامل کیا گیا جس میں بھارت سے آئے ہوئے داستان گو بھی شریک ہوئے۔
امینہ سید کا کہنا تھا کہ کراچی ادبی میلے میں داستان گوئی کو خاصا سراہا گیا اور اسی لیے وفاقی دارالحکومت کے اس میلے بھی اس کا خاص اہتمام کیا گیا۔
ادبی میلے کی افتتاحی تقریب سے معروف ادیبہ زہرہ نگاہ اور برطانیہ سے آئے ہوئے دانشور عامرحسین نے خطاب کیا جس کے بعد معروف فنکاری شیما کرمانی نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔
تین روز تک جاری رہنے والے اس میلے میں مذاکرے، گفتگو کی نشستیں، مباحثے، مشاعرہ، کتابوں کا میلہ، مختلف کتابوں کی رونمائی، تھیٹر ڈرامے اور تصاویر کی نمائش بھی منعقد ہوگی۔
اس میلے میں پاکستان کے علاوہ دنیا بھر سے ایک سو سے زائد شخصیات شرکت کر رہی ہیں جو اس دوران ادبی میدان کی تاریخی و سماجی خصوصیات اور اس ضمن میں ہونے والے کام پر تفصیلی تبادلہ خیال کریں گی۔
یہ میلہ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے زیر اہتمام منعقد کیا گیا ہے۔ ادارے کی اعلیٰ عہدیدار اور میلے کی منتظم امینہ سید نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان میں مصنفین کی پذیرائی اور لوگوں میں ادب کا ذوق بیدار کرنے کے لیے ایسے میلے خاص اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔
"ایک مقصد تو اس میلے کا یہ ہے کہ ہمارے پاکستان میں جو ادیب اور مصنف ہیں ان کے کام کو اجاگر کیا جائے ادیبوں کو یہاں جو مقبولیت ملنی چاہیے وہ نہیں مل رہی۔ ۔ ۔ کیونکہ یہاں جب لوگ آتے ہیں ادیبوں سے ملتے ہیں تو ان میں کتابوں سے بھی دلچسپی پیدا ہوتی ہے اور اس کے ذریعے ہم ایسی سوسائٹی بنانا اور دکھانا چاہتے ہیں جس میں امن ہو ہم آہنگی ہو۔"
ادیبوں سے ملاقات کے علاوہ اسلام آباد میں منعقدہ اس میلے میں پہلی مرتبہ داستان گوئی کو بھی شامل کیا گیا جس میں بھارت سے آئے ہوئے داستان گو بھی شریک ہوئے۔
امینہ سید کا کہنا تھا کہ کراچی ادبی میلے میں داستان گوئی کو خاصا سراہا گیا اور اسی لیے وفاقی دارالحکومت کے اس میلے بھی اس کا خاص اہتمام کیا گیا۔
ادبی میلے کی افتتاحی تقریب سے معروف ادیبہ زہرہ نگاہ اور برطانیہ سے آئے ہوئے دانشور عامرحسین نے خطاب کیا جس کے بعد معروف فنکاری شیما کرمانی نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔
تین روز تک جاری رہنے والے اس میلے میں مذاکرے، گفتگو کی نشستیں، مباحثے، مشاعرہ، کتابوں کا میلہ، مختلف کتابوں کی رونمائی، تھیٹر ڈرامے اور تصاویر کی نمائش بھی منعقد ہوگی۔