اسلام آباد —
پاکستان کے وزیر اطلاعات نے کہا ہے کہ معاشرے سے نفرت کے خاتمے کے لیے شدت پسندی کو بڑھاوا دینے والی تمام کتابوں کو تلف دینا چاہیئے۔
منگل کو اسلام آباد میں کتاب کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراطلاعات پرویز رشید کا کہنا تھا کہ کتب بینی معاشرے کو امن کا گہوارہ بناسکتی ہے اور اس کے فروغ کے لیے تمام شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں کو مل کر کام کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی معاشرے میں مثبت سوچ پروان چڑھ رہی ہے اور ملک کے ادیبوں، شاعروں اور دانشوروں کی تحریریں دنیا بھر میں مختلف زبانوں میں ترجمہ ہونے کے بعد وہاں پاکستان کی اصل تصویر پیش کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔
پرویز رشید نے کہا کہ اچھی کتابیں بحث و مباحثے، ایک دوسرے کا نقطہ نظر سننے اور تحمل کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں اور کتابوں کو ہتھیاروں کی زبان پر ترجیح دی جانی چاہیے۔
"پاکستان کے اہل سیاست اور تمام ادارے اہل دانش کے ساتھ کھڑے ہیں، وہ ان کے ساتھ کھڑے ہیں جو دلیل کے ساتھ بات کرتے ہیں وہ ان کے ساتھ نہیں کھڑے جو غلیل کے ساتھ بات کرتے ہیں۔ ان کے ساتھ کھڑے ہیں جو زبان کا ہتھیار استعمال کرتے ہیں نہ کہ ان کے ساتھ کھڑے ہیں جو ہتھیار کی زبان استعمال کرتے ہیں۔"
وزیر اطلاعات کے مطابق ایسی کتابوں اور معلومات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے جو معاشرے سے انتہا پسندی اور نفرت کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
کتاب کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ اس تقریب میں ملک بھر سے ادیب اور دانشور بھی شریک تھے جب کہ جڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آباد کے اسکولوں اور کالجوں کی طلبا کی ایک بڑی تعداد بھی یہاں موجود تھی۔ مختلف ناشران کی طرف سے یہاں کتابوں کے اسٹال بھی لگائے گئے۔
کتاب کے عالمی دن کا مقصد کتابوں، مصنفین اور ادب کے فروغ میں ان کے کردار کی ستائش اور کتب بینی کے فروغ کے لیے منایا جاتا ہے۔
منگل کو اسلام آباد میں کتاب کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراطلاعات پرویز رشید کا کہنا تھا کہ کتب بینی معاشرے کو امن کا گہوارہ بناسکتی ہے اور اس کے فروغ کے لیے تمام شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں کو مل کر کام کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی معاشرے میں مثبت سوچ پروان چڑھ رہی ہے اور ملک کے ادیبوں، شاعروں اور دانشوروں کی تحریریں دنیا بھر میں مختلف زبانوں میں ترجمہ ہونے کے بعد وہاں پاکستان کی اصل تصویر پیش کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔
پرویز رشید نے کہا کہ اچھی کتابیں بحث و مباحثے، ایک دوسرے کا نقطہ نظر سننے اور تحمل کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں اور کتابوں کو ہتھیاروں کی زبان پر ترجیح دی جانی چاہیے۔
"پاکستان کے اہل سیاست اور تمام ادارے اہل دانش کے ساتھ کھڑے ہیں، وہ ان کے ساتھ کھڑے ہیں جو دلیل کے ساتھ بات کرتے ہیں وہ ان کے ساتھ نہیں کھڑے جو غلیل کے ساتھ بات کرتے ہیں۔ ان کے ساتھ کھڑے ہیں جو زبان کا ہتھیار استعمال کرتے ہیں نہ کہ ان کے ساتھ کھڑے ہیں جو ہتھیار کی زبان استعمال کرتے ہیں۔"
وزیر اطلاعات کے مطابق ایسی کتابوں اور معلومات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے جو معاشرے سے انتہا پسندی اور نفرت کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
کتاب کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ اس تقریب میں ملک بھر سے ادیب اور دانشور بھی شریک تھے جب کہ جڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آباد کے اسکولوں اور کالجوں کی طلبا کی ایک بڑی تعداد بھی یہاں موجود تھی۔ مختلف ناشران کی طرف سے یہاں کتابوں کے اسٹال بھی لگائے گئے۔
کتاب کے عالمی دن کا مقصد کتابوں، مصنفین اور ادب کے فروغ میں ان کے کردار کی ستائش اور کتب بینی کے فروغ کے لیے منایا جاتا ہے۔