رسائی کے لنکس

قتل کے الزام میں گرفتار امریکی افسر سے تفتیش کا عدالتی حکم


اسلام آباد میں تحریک انصاف کے کارکن لاہور میں تین پاکستانیوں کی ہلاکت کے خلاف مظاہرہ کررہے ہیں۔
اسلام آباد میں تحریک انصاف کے کارکن لاہور میں تین پاکستانیوں کی ہلاکت کے خلاف مظاہرہ کررہے ہیں۔

مبینہ قاتل کے ابتدائی بیان کی تفصیل بتاتے ہوئے رحمن ملک نے کہا کہ موٹر سائیکل سوار اس کی گاڑی کا تعاقب کر رہے تھے اور ایک اشارے پر ان میں سے ایک نےاس پر پستول تانی اور خطرہ محسوس کرتے ہوئے ریمنڈ ڈیوس نے اپنے دفاع میں ان پر فائرنگ کر دی جس سے دونوں نوجوان ہلاک ہو گئے۔

پاکستانی رہنماؤں نے لاہور میں امریکی قونصل خانے کے ایک افسر کے ہاتھوں مبینہ طور پر دو افراد کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام حقائق کو مدد نظر رکھتے ہوئے اس واقعے کی تحقیقات کی جائیں گی اور کوئی بھی کارروائی ملکی قوانین کے تحت ہو گی۔

جمعہ کو کراچی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور تفصیلی رپورٹ منظر عام پر آنے سے پہلے اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

دوہرے قتل کے الزام میں گرفتار امریکی افسر کو پولیس نے جمعہ کی دوپہر لاہور کی ایک عدالت میں پیش کیا جہاں مختصر سماعت کے بعد جج نے اس کو تفتیش کے لیے چھ روزہ ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دینے کا حکم دیا۔

لاہور کی مشہور شاہراہ جیل روڈ پر جمعرات کو پیش آنے واقعے کے دوران امریکی باشندے نے اُس کے بقول، اپنا دفاع کرتے ہوئے موٹر سائیکل پر سوار دو نوجوانوں کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا جو مسلح تھے اور مبینہ طور پر اسے لوٹنا چاہتے تھے۔

اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے جاری ہونے والے ایک مختصر بیان میں واقعے میں ہونے والے جانی نقصانات پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ بیان کے مطابق واقعے میں ملوث افسر قونصل خانے کے عملے کا حصہ ہے اور امریکی سفارت خانہ پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر واقعے کے حقائق جاننے اور اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

بیان میں امریکی افسر کا نام نہیں بتایا گیا تاہم پاکستانی عہدے داروں کے مطابق اس کا نام ریمنڈ ڈیوس ہے جو قونصل خانے میں تکنیکی امور سے متعلق مشیر ہے۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کے خلاف پاکستانی قوانین کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

پارلیمان کے اجلاس کے دوران مختلف ممبران کے تنقیدی بیانات کے جواب میں رحمن ملک نے کہا کہ صوبہ پنجاب کی حکومت اور پولیس اس واقعے کی تفتیش میں مصروف ہے تاہم بطور وفاقی وزیر داخلہ اُنھوں نے الگ تحقیقات کا حکم بھی دیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کے امریکی باشندہ کس حیثیت سے پاکستان آیا اور کیا اُسے اسلحہ رکھنے کی اجازت تھی۔

وزیر داخلہ کے مطابق سفیروں اور دیگر اعلیٰ سفارتی عہدے داروں کی حفاظت پر معمور عملے کو اسلحہ رکھنے کی خصوصی اجازت دی جاتی ہے تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ آیا ریمنڈ ڈیوس ایسی ذمہ داریاں ادا کر رہا تھا۔

قتل کے الزام میں گرفتار امریکی افسر سے تفتیش کا عدالتی حکم
قتل کے الزام میں گرفتار امریکی افسر سے تفتیش کا عدالتی حکم

مبینہ قاتل کے ابتدائی بیان کی تفصیل بتاتے ہوئے رحمن ملک نے کہا کہ موٹر سائیکل سوار اس کی گاڑی کا تعاقب کر رہے تھے اور ایک اشارے پر ان میں سے ایک نےاس پر پستول تانی اور خطرہ محسوس کرتے ہوئے ریمنڈ ڈیوس نے اپنے دفاع میں ان پر فائرنگ کر دی جس سے دونوں نوجوان ہلاک ہو گئے۔

پولیس اور عینی شاہدین کے مطابق مقامی نمبر پلیٹ والی کار میں سوار امریکی افسر نے مصروف قرطبہ چوک میں فائرنگ کے بعد وہاں سے بھاگنے کی کوشش کی اور اس دوران قونصل خانے کے عملے سے رابطہ بھی کیا جس پر ایک جیپ میں سوار نامعلوم افراد اْس کی مدد کو پہنچے اور جلد بازی کے باعث جیپ کی ٹکر سے سڑک پر موجود کئی افراد زخمی بھی ہوئے جن میں سے ایک ہسپتال میں ہلاک ہو گیا۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف بھی ایک الگ مقدمہ درج کیا ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ نے پولیس کے حوالے سے کہا ہے کہ تاحال موٹر سائیکل سوار نوجوانوں کا ماضی میں جرائم میں ملوث ہونے کا ثبوت نہیں ملا ہے تاہم ان دونوں کے پاس پستول موجود تھے۔ مقتولین کے ورثا کے مطابق ہلاک ہونے والے ایک نوجوان کے بھائی کو حال ہی میں قتل کیا گیا تھا جس کے بعد حفاظت کی غرض سے وہ اپنے پاس پستول رکھتا تھا۔

تینوں نوجوانوں کی ہلاکت کے خلاف جمعہ کو مختلف شہروں بالخصوص لاہور میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے جن میں مقتولین کے ورثا نے بھی شرکت کی۔

XS
SM
MD
LG