وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے بدھ کو سینٹ کے اجلاس میں بتایا کہ فائرنگ کے واقعہ میں زیرحراست امریکی سفارت کاریمنڈ ڈیوس نے پاکستان کا سفر سفارتی پاسپورٹ پر کیا تھا اور لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر ریمنڈ ڈیوس کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے ۔
لاہور ہائی کورٹ نے ایک روز قبل چار مختلف درخواستوں کی سماعت کے بعد وفاقی حکومت کو پابندکیا تھا کہ وہ دوہرے قتل کے الزام میں زیر حراست امریکی سفارت کار ریمنڈ ڈیوس کو اُس وقت تک ملک چھوڑنے کی اجازت نہ دے جب تک اُ ن کے خلاف لگائے گئے الزامات کے بارے کارروائی مکمل نہیں ہو جاتی۔ عبوری حکم نامے میں عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ ریمنڈ کا نا م ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل)میں ڈال دیا جائے تاکہ اُنھیں پاکستان سے باہرجانے سے روکا جا سکے۔
وزیرداخلہ نے ایوان کو بتایا کہ فائرنگ کے اس واقعہ میں قانون کے مطابق کارروائی کی جارہی ہے اور ملز م کے خلاف پنجاب پولیس نے دو مقدمات درج کیے ہیں۔
دریں اثناء وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے قومی اسمبلی سے خطاب میں کہا ہے کہ زیرحراست امریکی سفارت کار ریمنڈ ڈیوس کے معاملے میں عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی اُس پر من وعن عمل درآمد کیا جائے گا۔ اُنھوں نے قائد حزب اختلاف چوہدری نثار کی طرف سے اس بارے میں اُٹھائے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اور یہاں خودمختار پارلیمنٹ اور آزاد عدلیہ کے ہوتے ہوئے یہ ممکن نہیں کہ کسی واقعے کو دبادیا جائے۔
وزیراعظم گیلانی نے ایوان کو بتایا کہ عدالتوں کو سفارت کارکے بارے میں جو بھی معلومات اور دستاویز ات درکار ہوں گی وہ پیش کی جائیں گی تاکہ عدالتی کارروائی مکمل کی جاسکے۔ اُنھوں نے کہا کہ ایسا کوئی کام نہیں کیا جائے گا جو ملک کے لیے ”رسوائی“کا سبب بنے ۔
امریکی سفارت خانے نے گذشتہ ہفتے کے روز اپنے ایک بیان میں زیرحراست سفارت کار کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ لاہور میں حکام نے انھیں ’غیرقانونی‘ طور پر تحویل میں لے رکھا ہے کیوں کہ ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی استثناحاصل ہے۔ بیان کے مطابق سفارت کار نے مسلح افراد کے خلاف یہ عمل اپنے دفاع میں اْس وقت کیا جب ریمنڈ ڈیوس کو یقین ہو گیا کہ وہ (مسلح افراد)اُسے جانی طور پر نقصان پہنچا سکتے ہیں۔