رسائی کے لنکس

سرحد پار بھارت سے پاکستانی علاقے میں مبینہ فائرنگ


حکام کے بقول بھارت فورسز نے ہڑپال اور چاروا سیکٹر میں ہفتہ کو دیر گئے بلا اشتعال فائرنگ شروع کی اور یہ سلسلہ اتوار کی صبح تک جاری رہا۔

پاکستان میں سکیورٹی حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ سیالکوٹ میں ورکنگ باؤنڈری پر بھارت کی سکیورٹی فورسز نے بلا اشتعال فائرنگ کی ہے۔

سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق سرحد پار سے مبینہ فائرنگ کا چناب رینجرز نے بھرپور جواب دیا جس کے بعد فائرنگ کا سلسلہ رک گیا۔

حکام کے بقول بھارتی فورسز نے ہڑپال اور چاروا سیکٹر میں ہفتہ کو دیر گئے بلا اشتعال فائرنگ شروع کی اور یہ سلسلہ اتوار کی صبح تک جاری رہا۔ لیکن اس میں کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

بھارت کی طرف سے اس واقعے پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

گزشتہ اتوار کو پاکستان نے کہا تھا کہ بھارتی سرحدی محافظوں کی بلااشتعال فائرنگ سے اس کے ہاں ایک شخص ہلاک اور دو شہری زخمی ہوگئے تھے۔

دفتر خارجہ نے فائر بندی کی اس خلاف ورزی پر اسلام آباد میں نائب بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کر کے احتجاج بھی کیا تھا۔

دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان متنازع کشمیر کی لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ کے تبادلے کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔

رواں ہفتے دفتر خارجہ کے ایک بیان کے مطابق اگست میں 54 بار بھارت کی طرف سے فائر بندی کی خلاف ورزی کی گئی۔

یہ سب کچھ ایک ایسے وقت رونما ہوا ہے جب دونوں ممالک کی سیاسی قیادت خطے میں امن و ترقی کے لیے تعلقات میں بہتری بارے بیانات دیتی نظر آتی ہے۔

گو کہ رواں ہفتے کے اوائل میں بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی طرف سے کشمیر میں فوجیوں سے خطاب میں پاکستان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ "درپردہ" جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔ لیکن جمعہ کو بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں خوشحالی کے لیے تمام ممالک کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

صدر ممنون حسین نے پاکستان کے یوم آزادی کے موقع پر خطاب میں کہا تھا کہ ان کا ملک تمام ممالک بالخصوص اپنے ہمسایہ ملکوں سے تعلقات بہتر اور مضبوط رکھنے کا خواہاں ہے۔

ان کے بقول پاکستان کسی کے خلاف جارحیت نہیں کرنا چاہتا لیکن کسی کی بالادستی بھی قبول نہیں کی جائے گی۔

گزشتہ سال جون میں اقتدار میں آنے کے بعد پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف بار ہا اس بات کا عزم ظاہر کر چکے ہیں کہ وہ بھارت کے ساتھ اچھے ہمسایوں جیسے تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔

رواں ماہ کے اواخر میں ہی دونوں ایٹمی قوتوں کے سیکرٹری خارجہ اسلام آباد میں ملاقات کر رہے ہیں جس میں رواں سال مئی میں دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم کی ہونے والی ملاقات کے تناظر میں آئندہ کے لائحہ عمل کے لیے حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG