اسلام آباد —
پاکستان نے کہا کہ افغان مہاجرین کے دسمبر 2012 کے بعد ملک میں قیام کے حوالے سے ایک حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے جس کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ سے درکار ہو گی۔
وفاقی وزیر برائے سرحدی اُمور انجینیئر شوکت اللہ نے جمعرات کو پشاور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ افغانوں کی وطن واپسی کا عمل بدستور باعزت اور رضا کارانہ ہو گا۔
’’میں سب کو یقین دہانی کرانا چاہتا ہوں کہ سالہا سال سے افغانوں کی میزبانی کر کے پاکستانی حکومت اور عوام نے جو نیک نامی کمائی ہے اسے ضائع نہیں ہونے دیا جائے گا۔‘‘
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین ’یو این ایچ سی آر‘ کا کہنا ہے کہ رضاکارانہ طور پر وطن واپس جانے والے افغان پناہ گزینوں کو دی جانے والی ضروری اشیا میں مزید اضافہ کردیا گیا ہے اور اس اقدام کے بعد واپسی کے عمل میں تیزی آئی ہے۔
حکومت پاکستان نے اندراج شدہ افغان پناہ گزینوں کو وطن واپسی کے لیے اس سال کے اختتام تک کی مہلت دے رکھی ہے مگر اس کے بعد افغانوں کا مستقبل کیا ہو گا اس بارے میں پاکستانی حکام تاحال واضح بیان دینے سے گریزاں ہیں۔
وفاقی وزیر برائے سرحدی اُمور انجینیئر شوکت اللہ نے جمعرات کو پشاور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ افغانوں کی وطن واپسی کا عمل بدستور باعزت اور رضا کارانہ ہو گا۔
’’میں سب کو یقین دہانی کرانا چاہتا ہوں کہ سالہا سال سے افغانوں کی میزبانی کر کے پاکستانی حکومت اور عوام نے جو نیک نامی کمائی ہے اسے ضائع نہیں ہونے دیا جائے گا۔‘‘
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین ’یو این ایچ سی آر‘ کا کہنا ہے کہ رضاکارانہ طور پر وطن واپس جانے والے افغان پناہ گزینوں کو دی جانے والی ضروری اشیا میں مزید اضافہ کردیا گیا ہے اور اس اقدام کے بعد واپسی کے عمل میں تیزی آئی ہے۔
حکومت پاکستان نے اندراج شدہ افغان پناہ گزینوں کو وطن واپسی کے لیے اس سال کے اختتام تک کی مہلت دے رکھی ہے مگر اس کے بعد افغانوں کا مستقبل کیا ہو گا اس بارے میں پاکستانی حکام تاحال واضح بیان دینے سے گریزاں ہیں۔