وز یراعظم یوسف رضا گیلانی نے افغان صدر حامد کرزئی سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے پاک افغان سرحدی علاقوں بالخصوص دیر، باجوڑ ، مہمندایجنسی اور افغان صوبہ کنٹر میں شدت پسندوں کی سرگرمیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے ۔
سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم گیلانی نے صدر کرزئی کو بتایا کہ افغانستان سے پاکستان کے سرحد علاقوں میں دہشت گردوں کی دراندازی پر پاکستان کی فوج انتہائی صبر کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ اس تناؤ کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے ۔
وزیر اعظم گیلانی نے کہا کہ دہشت گردوں کی دراندازی کے ان واقعات کے تناظر میں افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج (ایساف) علاقائی کمانڈروں کا ہنگامی اجلاس طلب کر ے ۔
اُنھوں نے صدر کرزئی سے درخواست کی کہ وہ بین الاقوامی اور افغان افواج پر زور دیں کہ وہ دہشت گردوں کے ان حملوں سے پیدا ہونے والی تناؤ کی صورت حال کو معمول پر لانے کے لیے پاکستان کا ساتھ دیں ، تاکہ سرحد کے دونوں جانب معصوم لوگوں کی جانوں کے ضیاع کو روکا جا سکے۔
بیان کے مطابق صدر کرزئی نے سرحدی علاقوں میں دراندازی کے ان واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور اس مسئلے کے حل کے لیے افغان اور بین الاقوامی افواج کے کمانڈروں کواجلاس میں بھیجنے پر آمادگی کا اظہار کیا۔ اُنھوں نے شدت پسندوں کے ان عزائم کو ناکام بنانے کے لیے دونوں ممالک کے قریبی رابطوں پر زور دیا۔
بدھ کو لگ بھگ دو سو جنگجوؤں نے افغانستان کے علاقے سے پاکستانی ضلع دیر بالا میں راکٹوں اور خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیا ۔ اس کارروائی میں اطلاعات کے مطابق ایک سکول تباہ ہو گیا ۔
پاکستان اور افغانستان کی طرف سے ایک دوسرے پر سرحدوں کی خلاف ورزی کے الزامات کے تناظر میں یہ تازہ ترین واقعہ ہے۔ حالیہ ہفتوں میں اس باعث دونوں ملکوں کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران افغانستان کی طرف سے آنے والے عسکریت پسندوں کے پانچ بڑے حملوں میں اس کے 55سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ افغان حکام نے شکایت کی ہے کہ پاکستان کی طرف سے مشرقی افغان سرحدی علاقوں میں سینکڑوں راکٹ داغے گئے جس میں اس کے چالیس شہری مارے گئے۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1