پولیس حکام کاکہنا ہے کہ بدھ کو سینکڑوں عسکریت پسندوں نے افغان سرحد عبورکرکے دو پاکستانی دیہاتوں پر حملہ کیا ہے۔
پاکستان اور افغانستان کی طرف سے ایک دوسرے پر سرحدوں کی خلاف ورزی کے الزامات کے تناظر میں یہ تازہ ترین واقعہ ہے۔ حالیہ ہفتوں میں اس باعث دونوں ملکوں کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران افغانستان کی طرف سے آنے والے عسکریت پسندوں کے پانچ بڑے حملوں میں اس کے 55سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ افغان حکام نے شکایت کی ہے کہ پاکستان کی طرف سے مشرقی افغان سرحدی علاقوں میں سینکڑوں راکٹ داغے گئے جس میں اس کے چالیس شہری مارے گئے۔
دیر بالا کے دیہات نصرت درہ اور سارو کلے پر کیے گئے اس تازہ حملے کی تفصیلات اور اس میں ہونے والے جانی نقصان سے متعلق تاحال کچھ معلوم نہیں ہوسکا ہے۔
مقامی پولیس کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ نیم فوجی اور پولیس کے دستے علاقے میں قبائلی ملیشیا کی مدد کے لیے بھیجے گئے ہیں۔
پاکستان پڑوسی ملک پر زورد یتا آیا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کی افغان علاقوں سے پاکستان میں دخل اندازی کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کرے۔ ان حالیہ دراندازی کے واقعات پر اس نے امریکہ کو بھی موردالزام ٹھہرایا ہے جس نے گزشتہ سال مشرقی افغان صوبے کنڑسے اپنی فوجوں کو نکال لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1