پاکستان کے وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اُن کے ملک نے رواں ماہ امریکی شہر شکاگو میں افغانستان کے مستقبل کے بارے میں ہونے والی نیٹو کانفرنس میں شرکت کا تاحال فیصلہ نہیں کیا ہے، کیوں کہ اس کا دارو مدار پارلیمان کی سفارشات پر امریکی حکام کے ساتھ جاری مذاکرات کے نتائج پر ہوگا۔
جمعرات کی شب اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ امریکہ اور نیٹو کے ساتھ مستقبل کے تعاون سے متعلق پارلیمان میں اتفاق رائے سے منظور کی گئی رہنما شرائط کی ایک نقل واشنگٹن کو بھیجی جا چکی ہے جہاں امریکی حکام اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔
سولہ نکات پر مشتمل پارلیمان کی منظور کردہ دستاویز میں پاکستانی سرزمین پر امریکی ڈرون حملوں کی فوری بندش اور سلالہ چیک پوسٹ پر نیٹو کے مہلک فضائی حملے میں 24 پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر امریکہ سے غیر مشروط معافی کے مطالبات سرفہرست ہیں۔
وزیرِ اعظم گیلانی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اس موضوع پر جاری بات چیت کے حتمی نتائج شکاگو کانفرنس میں پاکستان کی شرکت، نیٹو سپلائی لائنز کی بحالی اور دیگر اُمور سے متعلق فیصلوں کی بنیاد بنیں گے۔
اُن کے بقول مذاکراتی عمل درست سمت میں پیش رفت کر رہا ہے۔
افغانستان میں امن و سلامتی کے بارے میں نیٹو کانفرنس 20 اور 21 مئی کو شکاگو میں منعقد ہو رہی ہے اور مبصرین کا ماننا ہے کہ کابل اور واشنگٹن کے درمیان حال ہی میں دستخط کیے گئے اسٹریٹیجک شراکت داری کے معاہدے کے تناظر میں یہ اجلاس انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔
نیٹو اجلاس میں 2014ء کے اختتام تک غیر ملکی لڑاکا افواج کے افغانستان سے انخلاء کے بعد وہاں عالمی برادری کے کردار پر تبادلہ خیال بھی کیا جائے گا۔