رسائی کے لنکس

افغانستان میں امن و استحکام پر بات چیت


پاکستان کے صدر زرداری اور افغان صدر حامد کرزئی (فائل فوٹو)
پاکستان کے صدر زرداری اور افغان صدر حامد کرزئی (فائل فوٹو)

پاکستان اور افغانستان کے مابین تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے دونوں ملکوں کے صدور آصف علی زرداری اور حامد کرزئی منگل کو استنبول میں ملاقات کر رہے ہیں۔

ترکی کے صدر عبداللہ گل نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تناؤ کو دور کرنے کے لیے دونوں رہنماؤں کی ملاقات کا اہتمام کیا ہے۔ افغانستان کی جانب سے حالیہ ہفتوں میں تواتر سے پاکستان پر یہ الزم عائد کیا جاتا رہا ہے کہ وہ طالبان عسکریت پسندوں کی مدد کر رہا ہے۔

بعض افغان عہدے داروں کا ماننا ہے کہ پاکستان کی سراغ رساں ایجنسی آئی ایس آئی 2014ء میں اتحادی افواج کے انخلاء سے قبل افغانستان میں اثر و رسوخ حاصل کرنے کے لیے طالبان اور القاعدہ سے تعلق رکھنے والے حقانی نیٹ ورک کو معاونت فراہم کر رہی ہے۔

افغانستان نے یہ بھی شبہ ظاہر کیا ہے کہ ستمبر میں سابق افغان صدر برہان الدین ربانی کی ہلاکت میں بھی پاکستان ملوث ہے۔ برہان الدین ربانی افغانستان میں قیام امن کے لیے طالبان سے مصالحتی عمل کی قیادت کر رہے تھے۔

پاکستان نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان حکومت اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش میں پاکستان کو مورد الزام ٹھہرا رہی ہیں۔

صدر زرداری اور صدر کرزئی کے درمیان منگل کو ہونے والی ملاقات افغانستان پر علاقائی کانفرنس سے قبل ہو رہی ہے جس میں جنگ سے تباہ حال اس ملک کے 14 ہمسایہ ملکوں کے علاوہ فرانس، جرمنی اور جاپان سمیت کئی ملکوں کے رہنما شرکت کر رہے ہیں۔

افغانستان نے حال ہی میں بھارت کے ساتھ تجارتی، ثقافتی اور دفاعی تعلقات کو وسعت دینے کے لیے اسٹریٹیجک تعاون کے معاہدے پر دستخط کئے ہیں جس پر پاکستان نے تحفطات کا اظہار بھی کیا ہے۔

لیکن گزشتہ ماہ افغان صدر کرزئی نے کہا تھا کہ امریکہ یا بھارت کی جانب سے پاکستان پر حملے کی صورت میں اُن کا ملک پاکستان کا ساتھ دے گا۔

تجزیہ کاروں کے خیال میں پاکستان کے بارے میں صدر کرزئی کا تبصرہ پالیسی بیان نہیں بلکہ پاکستان کی جانب ایک دوستانہ پیغام تھا، کیوں کہ اس کا تعاون افغانستان میں برسوں سے لڑائی کے خاتمے اور استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔

XS
SM
MD
LG