افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ بھارت اور اُن کے ملک کے درمیان طے پانے والے معاہدے سے کابل اور اسلام آباد کے تعلقات کو کوئی خطرہ نہیں۔
بدھ کو نئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب میں صدر کرزئی نے کہا ’’پاکستان ہمارا جڑواں بھائی ہے، اور بھارت ایک اچھا دوست۔ ہم نے اپنے دوست سے جو معاہدہ کیا ہے اس سے ہمارا بھائی متاثر نہیں ہو گا۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ افغانستان اور بھارت کے درمیان طے پانے والا اسٹریٹیجک شراکت داری کا معاہدہ کسی ملک کے خلاف نہیں بلکہ اس کا مقصد افغانستان کی بہتری ہے۔
وزیر اعظم گیلانی کا رد عمل
افغانستان اور بھارت کے درمیان اسٹریٹیجک شراکت داری کے معاہدے پر پاکستان کو کوئی تشویش نہیں۔
پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی اس تاثر کو رد کیا ہے کہ بھارت اور افغانستان کے درمیان معاہدے سے پاکستان خطے میں بظاہر مزید تہنا ہو گیا ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں وزیر اعظم گیلانی نے کہا کہ افغانستان اور بھارت خودمختار ممالک ہیں جنھیں اپنی مرضی کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ معاہدہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کو متاثر نہیں کرے گا۔ ’’تینوں ممالک ایک ہی خطے کا حصہ ہیں اور ہم امن و خوشحالی کے لیے مشترکہ کوششوں پر یقین رکھتے ہیں۔‘‘
مزید برآں پاک امریکہ تعلقات میں پائی جانے والی کشیدگی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا ’’پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتا رہا ہے اور کچھ اس کی سمت درست ہونا شروع ہو گئی ہے۔‘‘
اعلیٰ امریکی عہدے داروں نے حالیہ ہفتوں کے دوران پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پر عسکریت پسند گروپ حقانی نیٹ ورک سے رابطوں کا دعویٰ کرتے ہوئے اس پر افغانستان میں امریکی افواج اور مفادات پر حملوں میں معاونت کا الزام عائد کیا ہے، جسے پاکستان نے بے بنیاد قرار دے کر مسترد کیا ہے۔
صدر کرزئی اور بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے سلامتی اور اقتصادی شعبوں میں تعاون سمیت کثیر الجہتی معاہدے پر منگل کو نئی دہلی میں دستخط کیے تھے۔
مبصرین کا خیال ہے کہ حالیہ دونوں میں افغانستان اور امریکہ کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی اور اب نئی دہلی میں ہونے والے معاہدے کے بعد پاکستان خطے میں خود کو تنہا محسوس کر سکتا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اسٹریٹیجک شراکت داری کا معاہدہ بظاہر افغانستان میں بھارت کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا عندیہ بھی دیتا ہے۔