رسائی کے لنکس

پاکستان افغان مذاکرات میں کردار کا خواہشمند


رواں ماہ امن کونسل کے افتتاحی اجلاس کے موقع پر صدر کرزئی دیگر شرکا کے ہمراہ
رواں ماہ امن کونسل کے افتتاحی اجلاس کے موقع پر صدر کرزئی دیگر شرکا کے ہمراہ

پاکستان میں فوجی حکام اور دوسرے عہدیدار افغان صدر حامد کرزئی کی طرف سے طالبان کے ساتھ مفاہمت کی کوششوں میں اِن کو شامل نہ کیے جانے پراضطراب کا شکار ہیں۔

یہ دعویٰ ایک نمایاں امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے اتوار کو اپنی ویب سائٹ پر شائع کی گئی ایک رپورٹ میں کیا۔

رپورٹ کے مطابق پاکستانی فوج اور انٹیلی جنس کے افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر متنبہ کیا ہے کہ افغانستان میں لڑی جانے والی جنگ میں پاکستان کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔ حکام نے امریکی حکومت کو جلد بازی میں کیے گئے اقدام کے بارے میں خبردار کیا ہے جس کا مقصد ایسے نتائج حاصل کرنا ہے جن کی مدد سے امریکی عوام کو یہ باور کرایا جا سکے کہ افغان جنگ میں کامیابی حاصل ہو رہی ہے۔

اخبار کے مطابق امریکی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کو نظر انداز نہیں کر رہے ہیں لیکن انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ امن عمل کی سربراہی افغان حکومت کو ہی کرنی چاہیئے۔

’واشنگٹن پوسٹ‘ نے کہا ہے کہ یہ واضح نہیں کہ پاکستان اہم شدت پسند گروہوں پر کتنا اثرورسوخ رکھتا ہے۔

پاکستانی حکام نے امریکی فوجی عہدیداروں سے متعلق اُن رپورٹوں پر بھی شک وشبہات کا اظہار کیا جن میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے ساتھ مفاہمت کے سلسلے میں مذاکرات عنقریب شروع ہونے والے ہیں۔

اخبار کا کہنا ہے کہ بعض امریکی حکام کے بیانات سے یہ تاثرملتا ہے کہ مفاہمتی عمل جلد ہی شروع ہونے والا ہے۔ ساتھ ہی افغانستان اور پاکستان کے لیے خصوصی امریکی ایلچی رچرڈ ہالبروک کے امریکی ٹی وی چینل سی این این کو دیے گئے انٹرویو کا ذکر بھی گیا ہے جس میں اُن کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے بارے میں ذرائع ابلاغ میں اصل حقائق سے زیادہ خبریں سامنے آ رہی ہیں۔

پاکستانی سکیورٹی حکام نے افغان صدر حامد کرزئی کی طرف سے امن کونسل کے قیام پر بھی تنقید کی ہے جس کی سربراہی شمالی افغانستان س میں موجود تاجک نسل سے تعلق رکھنے والے سابق صدر برہان الدین ربانی کر رہے ہیں۔ حکام کا موقف ہے کہ اس کونسل میں جنوبی افغانستان سے تعلق رکھنے والے پشتونوں کی نمائندگی ناکافی ہے جب کہ طالبان کی جڑیں اسی علاقے میں ہیں۔

اخبار نے پاکستان کے ایک سابق وزیر داخلہ آفتاب شیر پاؤکے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ اس وقت طالبان کے حوصلے بلند ہیں اوران کا اس بارے میں اتقاق ہے کہ اب جب کہ امریکہ افغانستان سے واپسی کا خواہش مند ہے تو اس موقع پر بات چیت کی کیا اہمیت ہے۔

XS
SM
MD
LG