رسائی کے لنکس

سندھ: احمدی ڈاکٹر قاتلانہ حملے میں ہلاک


میر پور خاص کے علاقے سیٹیلائٹ ٹاؤن کے رہائشی ہومیو پیتھک ڈاکٹر مبشر احمد تقریباً پندرہ سالوں سے یہاں کلینک چلا رہے تھے۔

پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے اقلیتی احمدی فرقے سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو ہلاک کردیا۔

ضلع میر پور خاص میں پیش آنے والے اس واقعے کے بارے میں علاقے کے ڈپٹی سپریٹنڈنٹ پولیس عابد قائم خانی نے وائس آف کو بتایا کہ ڈاکٹر مبشر احمد کھوسہ پر یہ حملہ شہر کے مضافات میں واقع مالی کالونی میں کیا گیا۔

"وہ اپنے کلینک میں بیٹھے ہوئے تھے کہ وہاں موٹر سائیکل پر سوار تین افراد آئے ان میں سے دو کلینک میں گئے اور ڈاکٹر کھوسہ پر فائرنگ کر دی۔ اس وقت علاقے میں بجلی بند تھی اور حملہ آور موقع سے فرار ہوگئے۔"

میر پور خاص کے علاقے سیٹیلائٹ ٹاؤن کے رہائشی ہومیو پیتھک ڈاکٹر مبشر احمد تقریباً پندرہ سالوں سے یہاں کلینک چلا رہے تھے۔

عابد قائم خانی کے بقول مقتول کے ورثا تدفین کے لیے لاش ربوہ لے جاچکے ہیں جہاں سے واپسی پر اس واقعے کی رپورٹ درج کروانے کا کہا گیا۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

پولیس افسر کے مطابق ڈاکٹر مبشر نے اپنی جان کو خطرے سے متعلق کوئی پیشگی اطلاع پولیس کو نہیں دی تھی۔

"اس سے پہلے انھوں نے پولیس کو نہیں بتایا کہ انھیں کوئی خطرہ ہے یا کوئی دھمکی وغیر ملی، یہاں اور بھی احمدی فرقے کے لوگ رہتے ہیں ان کی عبادت گاہ بھی ہے۔"

میر پور خاص میں اس سے قبل 2008ء میں بھی احمدی فرقے سے تعلق رکھنے والے ایک ڈاکٹر کو ایسی ہی واردات میں قتل کیا جاچکا ہے۔

پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں سمیت ان کی جان اور عبادت گاہوں کو لاحق خطرات سے متعلق ایک عرصے سے مقامی و بین الاقوامی تنظیمیں تشویش کا اظہار کرتی آرہی ہیں۔

گزشتہ ماہ ہی قومی اسمبلی نے ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان بھی کیا گیا تھا جس کے ذمے اقلیتوں کو درپیش خطرات اور ان پر تشدد کے واقعات کی حقائق معلوم کرنا ہے۔

ستر کی دہائی میں پاکستان میں احمدی فرقے کو غیر مسلم قرار دیا گیا تھا۔ ملک میں اکثر ان پر حملوں کی خبریں منظر عام پر آتی رہتی ہیں جس کی وجہ سے عدم تحفظ کے شکار اس فرقے کے لوگ بیرون ملک پناہ کے لیے سرگرداں بھی نظر آتے ہیں۔

رواں سال جولائی میں گوجرانوالہ میں توہین مذہب کے الزام پر مسلمانوں کے ایک ہجوم نے حملہ کر کے احمدی فرقے کی املاک کو نذر آتش کر دیا تھا جس میں تین خواتین اور دوبچے ہلاک ہوگئے۔

مئی میں امریکہ سے پاکستان آئے ہوئے احمدی فرقے کے ایک ڈاکٹر قمر مہدی کو ربوہ میں اس وقت فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا جب وہ اپنے آبائی قبرستان سے اپنے اجداد کی قبروں پر پھول چڑھا کر نکل رہے تھے۔

احمدیوں کی ایک تنظیم کے مطابق گزشتہ چار سالوں میں ان کے فرقے کے 110 افراد کو مختلف واقعات میں ہلاک کیا جاچکا ہے۔

XS
SM
MD
LG