رسائی کے لنکس

ایئر بلیو اور پاکستان میں شہری ہوابازی کی تاریخ


ایئر بس A321کا ماڈل
ایئر بس A321کا ماڈل

ایئر بلیو، جس کا ایک مسافر طیارہ بدھ کی صبح دارالحکومت اسلام آباد میں مارگلہ کے پہاڑی سلسلے سے ٹکرا کر تباہ ہو گیا، پاکستان کی مشہور ترین نجی فضائی کمپنی ہے۔

2004ء میں کام کا آغاز کرنے کے بعد ایئر بلیو نے جلد ہی ملک کے بڑے شہروں کے علاوہ مشرق وسطیٰ اور یورپ کے لیے پروازیں شروع کیں اور بعض اندازوں کے مطابق اب یہ کمپنی پاکستان میں فضائی سفر کرنے والے افراد کے تقریباً ایک چوتھائی حصے کوسہولیات فراہم کر رہی ہے۔

شہری ہوابازی سے تعلق رکھنے والے حکام کا کہنا ہے کہ ایئر بلیواپنے طیاروں اور دیگر آلات کی دیکھ بھال پر خاص توجہ دیتی ہے اور اس کا ریکارڈ پاکستان کی قومی ایئر لائنز پی آئی اے سے بہتر ہے۔

ایئر بلیو کا جو طیارہ اسلام آباد میں گر کر تباہ ہوا ہے وہ ایئربس اے تھری ٹو ون (Airbus A321) کے نام سے جانا جاتاہے اور اس میں زیادہ سے زیادہ 185 مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش ہوتی ہے۔

ایئر بلیو کے ترجمان کا کہنا تھا کہ طیارہ دس سال پرانا تھا جو ہوا بازی کی صنعت میں کوئی زیادہ طویل عرصہ تصور نہیں کیا جاتا ہے۔

فضائی حادثات کا ریکارڈ رکھنے والے ادارے ایوی ایشن سیفٹی نیٹ ورک کی ویب سائٹ کے مطابق حالیہ سانحے سے قبل ایئر بلیوکی تاریخ میں صرف ایک حادثہ پیش آیا ہے، جب مئی 2008ء میں اس کے ایک ایئربس اے تھری ٹو ون طیارے کا پچھلا حصہ کوئٹہ ایئر پورٹ پر دوران لینڈنگ رن وے سے ٹکرا گیا تھا البتہ اس واقعے میں نا تو کوئی شخص زخمی ہوا اور نا ہی جہاز کو کوئی بڑا نقصان پہنچا۔

1988ء سے اب تک اس قسم کے 4,000 سے زائد طیارے دنیا بھر میں مختلف کمپنیوں کے حوالے کیے جا چکے ہیں اورایوی ایشن سیفٹی نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ ان میں سے 21 حادثات کا شکار ہو کر تباہ ہو چکے ہیں۔

پاکستان کی شہری ہوا بازی کی تاریخ میں مہلک ترین حادثہ 25 اگست 1989ء کو پیش آیا تھا جب گلگت سے اسلام آباد آنے والا پی آئی اے کا ایک طیارہ ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے میں گر کر تباہ ہو گیا جس میں عملے کے پانچ ارکان سمیت 54 افراد ہلاک ہو گئے تھے ۔ جب کہ جولائی 2006ء میں پی آئی اے کا ہی ایک فوکر طیارہ ملتان ایئرپورٹ سے اڑان بھرنے کے تھوڑی ہی دیر بعد گر کر تباہ ہو گیا اور اس میں سوار عملے کے چار ارکان اور 41 مسافر ہلاک ہو گئے۔

XS
SM
MD
LG