افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں پاکستانی جیٹ طیاروں نے فضائی کارروائی کر کے 15 مشتبہ شدت پسندوں کو ہلاک کردیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق جمعہ کو علی الصبح یہ کارروائی خیبر ایجنسی کے علاقے جمرود اور باڑہ میں کی گئی جس میں شدت پسندوں کے تین ٹھکانوں کو بھی تباہ کردیا گیا۔
پاکستانی فوج نے جون کے وسط سے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ملکی و غیر ملکی شدت پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائی شروع کر رکھی ہے لیکن اس دوران خیبر ایجنسی میں بھی شدت پسندوں کو فضائی کارروائیوں میں نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
ضرب عضب نامی فوجی آپریشن میں حکام کے بقول اب تک ایک ہزار سے زائد عسکریت پسند ہلاک ہوچکے ہیں جن میں متعدد غیر ملکی جنگجو بھی شامل ہیں۔
فوجی کارروائیوں کے بعد ملک میں دہشت گردانہ واقعات میں نمایاں کمی ہوئی لیکن حالیہ ہفتوں میں ایک بار پھر پرتشدد واقعات دیکھنے میں آرہے ہیں۔
ایک روز قبل ہی پشاور کے قریب ایک مسافر وین میں ہونے والے بم دھماکے میں کم ازکم سات افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
حالیہ دنوں میں پشاور اور کراچی میں سکیورٹی فورسز اور پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں پر بھی بم حملے ہو چکے ہیں۔
حکام ان واقعات کو شمالی وزیرستان میں جاری فوجی کارروائی کا ردعمل قرار دیتے ہیں۔
جمعرات کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں پشاور پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نجیب الرحمن کا کہنا تھا کہ شدت پسند فوجی کارروائی سے فرار ہو کر خیبر کے علاقے باڑہ میں دوبارہ منظم ہونے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ان کے بقول پولیس ان سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں ہونے والے واقعات اور ہلاکتوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔