رسائی کے لنکس

وزیر اعظم مودی کے طیارے کو پاکستانی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے طیارے کو پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت دے دی ہے ۔ جس کے بعد نریندر مودی رواں ہفتے کرغزستان میں شنگھائی تعاون تنظیم یعنی ’ایس سی او’ کے سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے بشکیک جاتے وقت پاکستان کی فضائی حدود استعمال کر سکتے ہیں۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے ذرائع نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ بھارتی طیارے کو پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت نئی دہلی کی درخواست پر دی گئی ہے۔

دوسری طرف بھارتی ذرئع ابلاغ میں شائع ہونے والی اطلاعات کے مطابق بھارت کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا طیارہ بشکیک جانے کے لیے پاکستان کی فضائی حدود کا استعمال نہیں کرے گا۔

بھارتی ترجمان کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ’’بھارت کی حکومت نے وی وی آئی پی طیارے کے بشکیک جانے کے لیے دو آپشن کا جائزہ لیا ہے۔ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ وی وی آئی پی طیارہ عمان، ایران اور وسط ایشیائی ملکوں کے اوپر سے گزرتے ہوئے بشکیک جائے گا۔’’

شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہ اجلاس 13 اور 14 جون کو بشکیک میں منعقد ہو گا جس میں تنظیم کے رکن ممالک کی قیادت بشمول پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان بھی شرکت کریں گے۔

رواں سال فروری میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات اس وقت انتہائی کشیدہ ہو گئے تھے جب بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سیکورٹی فورسز کے ایک قافلے پر خودکش حملے میں 40 سے زیادہ اہل کاروں کی ہلاکت کے بعد بھارتی لڑاکا طیاروں نے پاکستانی حدود میں بم گرائے تھے۔ جس کے ردعمل میں پاکستان نے بھی بھارت کے زیر اتنظام کشمیر میں مخصوص اہداف کو نشنانہ بناتے ہوئے بھارتی فضائیہ کا ایک طیارہ مار گرایا تھا۔

ایسی صورت حال میں جب دونوں ملک جنگ کے دھانے پر پہنچ گئے تھے، پاکستان نے کمرشل طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کریں۔ بعد ازاں پاکستان نے اپنی فضائی حدود دیگر کمرشل پروازوں کے لیے کھولتے ہوئے بھارتی کمرشل طیاروں کے لیے یہ پابندی برقرار رکھی۔

بشکیک میں عمران مودی ملاقات کے امکانات

پاکستان نے بھارتی وزیر اعظم کے طیارے کو پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت ایک ایسے وقت میں دی ہے جب نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان سفارتی رابطے معطل ہیں۔ اس اقدام کو کئی مبصرین خیر سگالی کا اظہار قرار دے رہے ہیں۔

تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں برف پگھلنے کا کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ بھارت پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ بشکیک میں سربراہ اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم مودی اور عمران خان کے درمیان کوئی باضابطہ ملاقات طے نہیں ہے۔

بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار حسن عسکری رضوی کا کہنا ہے کہ عمران خان اور نریندر مودی کے درمیان ایس سی او سربراہ کانفرنس کے موقع پر ملاقات کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔

’’اگرچہ بھارتی وزیر اعظم اپنے پاکستان مخالف بیانیے کی وجہ سے اپنے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ ایس سی او کے موقع پر کسی باضابطہ ملاقات کا اعلان نہیں کرنا چاہتے لیکن دونوں وزرائے اعظم کے درمیان اس موقع پر غیر رسمی ملاقات کے امکان کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔’’

تاہم تجزیہ کار حسن عسکری کا کہنا ہے کہ عمران اور مودی کے درمیان اگر ملاقات ہو بھی جائے تو بھی موجودہ حالات میں دونوں ملکوں کے درمیان کوئی بڑا بریک تھرو نہیں ہو سکتا۔

یاد رہے کہ پاکستان نے گزشتہ ماہ بھارت کی اس وقت کی وزیر خارجہ سشما سوراج کے طیارے کو بھی پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت دی تھی جب وہ گزشتہ ماہ ایس سی او کے وزرائے خارجہ کی اجلاس میں شرکت کے لیے بشکیگ جا رہی تھیں۔

حسن عسکری کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کو اپنی فضائی حدود کو ایک دوسرے کی کمرشل پروزاوں کے لئے کھول دینا زیادہ مناسب ہو گا۔

پاکستان اور بھارت کے تعلقات ایک عرصے سے کشیدہ چلے آ رہے ہیں اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان معمول کے سفارتی رابطے بھی معطل ہیں۔

اگرچہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان دونوں ملکوں کے درمیان کشمیر سمیت تمام معاملات بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی پیشکش کر چکے ہیں تاہم بھارت ابھی تک اس بات پر آمادہ نہیں ہے۔

بھارت نے پاکستان کے خلاف سخت موقف اپنایا ہوا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے بھارت مخالف شدت پسند عناصر کے خلاف کارروائی تک اس سے بات چیت نہیں ہو سکتی۔

اسلام آباد میں قائم ’انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز‘ کے ڈائریکٹر نجم رفیق کا کہنا ہے کہ اگر دونوں وزرائے اعظم کے درمیان شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر کوئی ملاقات ہو بھی جانے تو بھی دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان مستقبل قریب میں سفارتی سطح پر بات چیت کا کوئی امکان نہیں۔

XS
SM
MD
LG