رسائی کے لنکس

افغانستان میں بدامنی کا ذمہ دار 'پاکستان کو نہیں ٹھہرایا جا سکتا': جلیل عباس


سفیر جلیل عباس جیلانی (فائل فوٹو)
سفیر جلیل عباس جیلانی (فائل فوٹو)

پاکستانی سفیر نے کہا کہ "ایسے میں جب افغانستان کی جنگ سے سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوا ہے، دوغلے پن کے الزامات انتہائی تکلیف دہ ہیں۔"

امریکہ میں پاکستان کے سفیر جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ افغانستان میں خراب صورتحال بین الاقوامی برادری کی مجموعی ناکامی کے باعث پیدا ہوئی اور اس کے لیے پاکستان کو ذمہ دار قرار نہیں دیا جا سکتا۔

امریکی اخبار "نیویارک ٹائمز" نے جمعرات کو اپنے ایک اداریےمیں اسلام آباد کو افغانستان اور امریکہ کا ایک "دوغلا" اور "خطرناک" شراکت دار قرار دیتے ہوئے جنگ سے تباہ حال ملک میں بدامنی کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیا تھا۔

پاکستان کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق سفیر جیلانی نے اداریے کا جواب دیتے ہوئے کہا یہ اداریہ جانبداری پر مبنی تھا اور ایک دیرینہ تنازع کی پیچیدہ تاریخ کی نفی کرتا ہے۔

سفیر نے کہا کہ "ایسے میں جب افغانستان کی جنگ سے سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوا ہے، دوغلے پن کے الزامات انتہائی تکلیف دہ ہیں۔ پاکستان کو افغانستان میں اس خرابی کا ذمہ دار قرار نہیں دیا جا سکتا جو کہ بین الاقوامی برادری کی اجتماعی ناکامی کا نتیجے میں پیدا ہوئی۔"

انھوں نے مزید کہا کہ "ہمارے پڑوس میں مسلسل بیرونی مداخلت کی وجہ سے ہم پر پڑنے والے بوجھ کی شکایت کی بجائے پاکستان مسلسل امریکہ اور اتحادی فورسز کے ساتھ انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ اور خطے میں سرگرم دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے تعاون کرتا رہا۔"

پاکستانی سفیر نے شدت پسندوں کے خلاف اپنی سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ " یہ پاکستانی فوج ہے جس نے بلا امتیاز کارروائی کرتے ہوئے طالبان کی کمر توڑی۔"

پاکستان اور امریکہ کے تعلقات اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں لیکن حالیہ برسوں میں اس میں آنے والی بہتری ایک بار پھر تناؤ میں تبدیل ہوتی دیکھی دے رہی ہے۔

اس بات کا اعتراف پاکستانی وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے جمعرات کو ایوان بالا میں پالیسی بیان دیتے ہوئے بھی کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران تعلقات میں بہتری کے عمل کو دھچکا لگا اور ایف سولہ لڑاکا طیاروں کی پاکستان کو فراہمی کے لیے امریکی کانگریس کی طرف سے مالی وسائل روکنا اس تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے۔

امریکی کانگریس کے ایک پینل نے رواں ماہ ہی پاکستان کے لیے 45 کروڑ ڈالر کی امداد کو دہشت گرد گروپ "حقانی نیٹ ورک" کے خلاف کارروائی سے مشروط کرنے کی توثیق کی تھی۔

اسلام آباد کا اصرار ہے کہ وہ اپنی سرزمین کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے عزم پر قائم ہے اور اپنے ہاں تمام دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کر رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG