رسائی کے لنکس

آرمی چیف کو توسیع دینا ٹھیک نہیں، سابق صدر ممنون حسین


سابق صدر ممنون حسین وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں۔ 6 جنوری 2020
سابق صدر ممنون حسین وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں۔ 6 جنوری 2020

پاکستان کے سابق صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ بنیادی طور پر آرمی چیف کو توسیع دینا ٹھیک نہیں ہے۔ کسی ایک شخص پر ملک کا انحصار نہیں ہوتا۔ ان کے خیال میں ملک کے موجودہ مسائل کا واحد حل نئے عام انتخابات ہیں۔

وائس آف امریکہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں سابق صدر مملکت اور مسلم لیگ ن کے رہنما ممنون حسین کا کہنا تھا کہ چیف آف آرمی سٹاف کی مدت ملازمت میں توسیع کرنا بنیادی طور پر ان کے نزدیک درست نہیں کیونکہ آرمی چیف کے عہدے کے لئے دیگر فوجی افسران بھی لائن میں ہوتے ہیں اور پھر یہ کہ کسی ایک شخص پر ملک کا انحصار نہیں ہوتا ہے۔

ممنون حسین کے خیال میں اگر یہ واقعی ملکی حالات کا تقاضا ہے تو اس میں کوئی قباحت بھی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں تمام سیاسی جماعتیں بھی اس معاملے پر آمادہ دکھائی دیتی ہیں۔

سابق صدر نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کے مروجہ طریقہ کار کے ذریعے اس ترمیم کو منظور کروایا جائے اور خواہ مخواہ اس میں الجھ کر وقت نہ ضائع کیا جائے۔

ممنون حسین کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی موجودہ حکومت کے لوگوں میں حکومت چلانے کی کوئی اہلیت نہیں۔ ملک بجاۓ آگے بڑھنے کے پیچھے جا رہا ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر حالات کا رخ اسی طرح ہی رہا تو آئندہ چند ماہ میں لوگ مزید بے چین ہو جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ سیٹ اپ اگر بہتر نتائج نہیں دے رہا تو واحد آپشن نئے عام انتخابات ہی بچتا ہے۔ تاکہ نئی حکومت برسر اقتدار آئے اور اس سے توقع کی جائے کہ وہ بہتر طرز حکمرانی اختیار کرے۔

سابق صدر ممنون حسین کا وائس آف امریکہ کو انٹرویو
please wait

No media source currently available

0:00 0:15:10 0:00

سابق صدر کے مطابق گزشتہ عام انتخابات پر تمام سیاسی جماعتوں نے اعتراضات اٹھائے تھے اور انہیں شفاف ماننے سے انکار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ بات تسلیم کر بھی لی جائے کہ حکومت ٹھیک طریقے سے اقتدار میں آئی تو بھی مہنگائی، بے روزگاری اور بد امنی کی لہر سمیت کئی ایسے مسائل ہیں جو بڑھتے چلے جارہے ہیں۔ ایسے میں لوگ آخر کب تک انہیں برداشت کریں؟ اس لئے واحد حل نئے صاف اور شفاف انتخابات ہی کا ہے۔

ممنون حسین تحریک انصاف کے رہنماوں کے اس خیال سے اتفاق نہیں کرتے کہ پاکستان کے موجودہ مسائل کی ذمہ دار مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومتیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے دور میں ملک معاشی ترقی کی راہ پر گامزن تھا، زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ رہے تھے، بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا لیکن موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کے باعث مہنگائی اور بے روزگاری میں بے تحاشہ اضافہ جب کہ معیشت کی نمو میں کمی اور برآمدات میں معمولی اضافہ ہوا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں سابق صدر ممنون حسین نے کہا کہ پارلیمانی اور صدارتی نظام کی اپنی اپنی خوبیاں ہیں لیکن بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور دیگر اکابرین نے یہ طے کیا تھا کہ ملک میں پارلیمانی نظام حکومت ہو گا جس کی روشنی ہی میں قانون سازی کی گئی اور آئین میں بھی پارلیمانی نظام حکومت رکھ گیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ کسی نظام میں قباحت نہیں بلکہ اس کو چلانے کے طریقہ کار میں کمی ہو سکتی ہے۔ ان کے نزدیک پارلیمانی نظام ہی کو نیک نیتی اور حکمت سے چلایا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

ممنون حسین نے اس یقین کا اظہار کیا کہ سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف جلد وطن واپس آئیں گے۔ لیکن ان کے خیال میں فی الحال ان کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے اور وہ بہت شدید بیمار ہیں۔ ممنون حسین کے خیال میں نواز شریف بالکل بھی کرپٹ نہیں، ان پر بدعنوانی کے الزامات غلط، من گھڑت اور بے سروپا ہیں۔

سابق صدر کے مطابق ملک میں جاری احتساب کا عمل غیر جانبدارانہ نہیں بلکہ یہ شخصیات یا مخصوص جماعت کے خلاف زیادہ لگتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ احتساب ایک اچھا عمل ہے اور وہ ہمیشہ سے اس کے حامی رہے ہیں لیکن اس میں غیر جانبداری اور انتقامی سیاست کی بو نہیں آنی چاہیے۔ اگر شفاف اور غیر جانبدارانہ طریقے سے سب کا احتساب کیا جائے تو اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ احتساب کو صاف، شفاف، انتقام سے پاک اور بہتر بنانے کے لئے نظام میں بہتری، قوانین میں تبدیلی اور اہل افسران کو تعینات کیا جائے اور اس تاثر کو ختم کیا جائے کہ یہ جانبدارانہ عمل ہے۔ ممنون حسین کے خیال میں اس مقصد کے لئے پارلیمنٹ کے پلیٹ فارم کو استعمال کیا جانا ضروری ہے تبھی احتساب کے عمل پر کوئی انگلی نہیں اٹھائے گا۔

تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے چند ماہ میں ایک درجن سے زائد قوانین کو آرڈیننس کے ذریعے نافذ کرانے پر سابق صدر نے کہا کہ پارلیمنٹ کی موجودگی میں اس طریقہ کار کی کبھی بھی حوصلہ افزائی نہیں کی جا سکتی اور یوں ملک نہیں چلایا جاسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام قوانین پارلیمنٹ میں بحث کے بعد مروجہ طریقہ کار کے تحت قوانین نافذ کئے جائیں۔

ممنون حسین کے خیال میں وفاقی حکومت کی طرح سندھ میں برسر اقتدار پاکستان پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت سے بھی لوگوں کو جو امیدیں تھیں وہ پوری نہیں ہوئیں۔ سندھ کے کسی بھی علاقے میں چلے جائیں وہاں ترقیاتی کام بہت کم ہوئے ہیں، لیکن ممنون حسین کے بقول اب دباؤ میں آ کر پیپلز پارٹی کی حکومت کچھ کارکردگی دکھانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن ان کے خیال میں پیپلزپارٹی کو عوامی فلاح و بہبود کے لئے جیسے کام کرنا چائیے تھا وہ صوبے کے کسی بھی حصے میں نظر نہیں آتا۔

  • 16x9 Image

    محمد ثاقب

    محمد ثاقب 2007 سے صحافت سے منسلک ہیں اور 2017 سے وائس آف امریکہ کے کراچی میں رپورٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ کئی دیگر ٹی وی چینلز اور غیر ملکی میڈیا کے لیے بھی کام کرچکے ہیں۔ ان کی دلچسپی کے شعبے سیاست، معیشت اور معاشرتی تفرقات ہیں۔ محمد ثاقب وائس آف امریکہ کے لیے ایک ٹی وی شو کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG